عید کی نماز کے بعد چار رکعت کی فضیلت





عید کے بعد چار رکعت فضیلت والی روایت کی تحقیق

 عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : { مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْعِيدِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ نَبْتٍ نَبَتَ ، وَبِكُلِّ وَرَقَةٍ حَسَنَةً }
ترجمہ : جو شخص عید کی نماز کے بعد چار رکعت پڑھے ، اس کے لئے زمین پر اگے ہوئے تمام پیڑپودوں اور ان کے پتوں کی تعداد کے بقدر نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔

یہ حدیث فقہ حنفی کی کتابوں میں بغیر سند کے مذکور ہے ، جیسے (مبسوط، بدائع ،حاشیۃ طحطاوی علی الدر)لیکن تلاش بسیار کے بعد بھی اس کی کوئی اصل کتب حدیث میں نہیں ملی اور نہ کوئی سند ، اس لئے اس روایت میں مذکورہ فضیلت ثابت نہیں ہے ۔
ہاں عید کے بعد گھر لوٹ کر دو رکعت پڑھنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بروایت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ منقول ہے ( ابن ماجہ ۱۲۹۳، احمد ۱۱۳۵۵، ابن خزیمہ ۱۴۶ ، حاکم ۱۱۰۳) ۔ اور چار رکعت پڑھنا بعض صحابہ جیسےحضرت علی(ابن ابی شیبہ۵۷۵۳) ابن مسعود (ابن ابی شیبہ۵۷۵۲)اور بریدۃ بن حصیب(ابن ابی شیبہ۵۷۵۷) اور تابعین جیسے سعید بن جبیر ،علقمہ ،ابراہیم نخعی ، مجاہد ، ابن ابی لیلی وغیرہ سے مروی ہے (ابن ابی شیبہ۵۷۴۹،۵۷۵۰)۔
روافض کی کتابوں میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی روایت سے ان چار رکعت کی ایک دوسری لمبی چوڑی فضیلت منقول ہے ، لیکن ان کی کتابوں کی مرویات معتبر نہیں ہے ۔ بلکہ موضوعات میں اس روایت کو شمار کیا ہے (لآلئ مصنوعہ 2/61 ، تنزیہ الشریعہ 2/94) ۔

خلاصہ یہ ہے کہ دو یا چار رکعت پڑھنا ثابت ہے ، لیکن فضیلت کی روایات ثابت نہیں ہے ۔

رقمہ محمد طلحہ بلال احمد منیار

Comments

Popular posts from this blog

جنت میں جانے والے جانور

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت