Posts

Showing posts from July, 2018

من ترک سنتی لم ینل شفاعتی کی تحقیق

سوال : یہ ایک حدیث ہماری بعض فقہ واصول کی کتابوں میں ذکر کی جاتی ہے : " من ترک سنتی لم تنلہ شفاعتی " اس کی تحقیق مطلوب ہے ۔ الجواب :   جی یہ حدیث مختلف الفاظ سے ہماری کتابوں میں سنن مؤکدہ کے ترک ، یا مکروہ تحریمی کے ارتکاب کے سلسلہ میں بطور وعید پیش کی جاتی ہے ، اگرچہ روایت کے الفاظ مطلق ہیں ، بہر حال : یہ الگ بحث ہے ، فی الحال تو روایت کے ثبوت کی بات ہے ۔ مجھے اس طرح کی وعید ( شفاعت سے محرومی ) پر مشتمل تین روایتیں ملی ہیں : پہلی روایت : جو شاید سب سے اقرب ہے : اس کی روایت خطیب بغدادی نے « تاریخ بغداد  »میں کی ہے ، اور وہ یہ ہے : أَخْبَرَنَا الْقَاضِي أَبُو الْعَلاءِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَعْقُوبَ الْوَاسِطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَرَجِ الْخَلالُ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ رَجَاءِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَدِمَ عَلَيْنَا لِلْحَجَّ سَنَةَ عَشْرَةَ وَثَلاثِ مِئَةٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُوَيْدُ

گھر میں داخل ہوتے وقت سورہ اخلاص پڑھنے کی فضیلت

سوال : ایک حدیث مبارکہ سننے میں آ رہی ہے کہ : " جو شخص اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت پہلے سلام کرے پھر درود شریف پڑھے اور سورۂ اخلاص کی تلاوت کرے، اس کے اوپر اللہ تعالیٰ رزق کے دروازے بارش کی طرح کھول دے گا ". اس کی تحقیق مطلوب ہے ۔ الجواب : گھر میں داخل ہوتے وقت سورہ اخلاص کی تلاوت کے متعلق روایت ، پانچ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے منقول ہے ، تفصیل ملاحظہ فرمائیں : (۱) حديث سهل بن سعد رضي الله عنه ، ورد بإسنادين : السند الأول : أخبرنا أبو عمرو أحمد بن أبي أحمد الفُراتي ، قال: حدّثنا عبد الله بن محمد بن يعقوب قال: حدثنا عبد الله بن جامع الحُلواني ، قال :حدثنا محمد بن العباس، قال حدثنا عمر بن سعد العطار القُلزمي، قال :حدثنا ابن أبي ذئب، قال :حدثنا محمد بن عجلان ،عن أبي حازم عن سهل بن سعد قال: جاء رجل الى النبي صلى الله عليه وسلم فشكا إليه الفقر وضيق المعاش فقال له: رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دخلتَ بيتَك فسَلِّم إن كان فيه أحدٌ ، وان لم يكن فيه أحد فسلّم عليّ ، وأقرأ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ مرة واحدة» ففعل الرجلُ فأدرَّ الله عليه

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ جَزَى اللهُ مُحَمَّدًا عَنَّا مَا هُوَ أَهْلُهُ أَتْعَبَ سَبْعِينَ كَاتِبًا أَلْفَ صَبَاحٍ» حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ‘‘ جس نے یہ کہا : { جَزَی اﷲُ   مُحَمَّدًا عَنَّا بِمَا هُوَ أَهْلُهُ }  ‘‘ اللہ تعالیٰ ہماری طرف سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ جزائے خیر عطا فرمائے، جس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل ہیں ’’۔‘‘ تو گویا اس نے ہزار صبحوں تک ستر (ثواب لکھنے والے) فرشتوں کو تھکا دیا ’’. اس حدیث کی تحقیق مطلوب ہے (از مولوی اسماعیل نوساری صاحب)۔ الجواب : یہ حدیث تین اسانید سے وارد ہے : ۱۔   هَانِئ بْن الْمُتَوَكِّلِ قَالَ : حدثنا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ به .   تخریج : رواه الطبراني في "المعجم الأوسط" (235) ، وفي "المعجم الكبير" (11509) ، وأبو نُعيم في "الحِلية" (3/206) ، وإسماعيل