Posts

Showing posts from September, 2017

عاشوراء کے دن کی طرف منسوب انبیاء علیہم السلام کے واقعات کی حقیقت

ذخیرہ احادیث میں  ۵حضرات صحابہ کی روایات اس سلسلہ میں ملتی ہے : ۱۔ حضرت ابن عباس  ۲۔ حضرت ابوہریرہ  ۳۔ حضرت سعید الشامی  ۴۔ حضرت انس  ۵۔ حضرت علی رضی اللہ عنہم اجمعین ۔ اورتابعین میں سے : 6۔ حضرت قتادہ  ۷۔ حضرت وہب بن منبہ ۸۔حضرت زید العمی   رحمہم اللہ سے مرسل روایات منقول ہیں۔ ۞ ان روایات میں وقائع دو طرح کے ہیں : ۱۔ ایک وہ جن کا تعلق خداکی تخلیق سے ہے ، یعنی اللہ تعالی نے فلانی فلانی چیز عاشوراء کے دن پیدا کی ، جیسے زمین آسمان عرش کرسی لوح وقلم وغیرہ وغیرہ ، ان امور سے ابھی یہاں تعرض نہیں کیا جائے گا ، اگرچہ یہ امور ثابت نہیں ہیں ۔ ۲۔ دوسرے وہ واقعات جو انبیاء کرام علیہم السلام کی طرف منسوب ہیں ، وہ مختلف روایات جمع کرنے سے تقریبا  ۱۴  انبیاء علیہم السلام کی طرف منسوب کئے گئےہیں ، بعض انبیاء کی طرف متعدد باتیں منسوب کی گئیں ، جن کی یہ فہرست ہے : ۱۔ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش ، اور اس دن ان کی توبہ قبول ہونا۔ ۲۔ حضرت نوح علیہ السلام کی نجات ، اور کشتی کا جودی پہاڑ پر جاکرٹھیرنا۔ ۳۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش، اور  آگ سے نجات۔ ۴۔ حضرت اسم

عاشوراء کے دن وسعت علی العیال

یوم عاشوراء میں اہل وعیال پر کھانے پینے میں وسعت وفراخی کرنے کی بابت جو حدیث بیان کی جاتی ہے ، کیا وہ ثابت ہے ؟ الجواب : عاشوراء کے دن وسعت علی العیال والی حدیث : ۵ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے مرفوعا ، اور حضرت عمر سے موقوفا ،  اور ایک تابعی کی روایت سے مرسلا منقول ہے ، جن صحابہ کرام سے مرفوعا وارد ہے ، وہ یہ ہیں : ۞ حضرت جابر [ شعب الإيمان    3512 ] ۞ حضرت ابن مسعود [ شعب الإيمان   3513] ۞   حضرت ابو سعيد خدری [ شعب الإيمان   3514] ۞   حضرت ابو هريرہ [ شعب الإيمان   3515] ۞ حضرت ابن عمر   [ التوسعة على العيال لأبي زرعة (ص: 10،12) ]  ۞ حضرت عمر پر موقوف روایت   [  التوسعة على العيال لأبي زرعة (ص: 13)  ]  میں ۞ اور ابن المنتشر تابعی کا بلاغ [ شعب الإيمان   3516] میں مروی ہے ۔ بعض علماء حدیث اس حدیث کی تمام اسانید وطرق پر جرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: یہ حدیث مرفوعا ثابت نہیں ہے ، اور بعض صراحتا من گھڑت ہونے کا حکم لگاتے ہیں ۔ [  التوسعة على العيال لأبي زرعة (ص: 13)   ،  مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (6/ 363)   ] جبکہ ان کے مقابلہ میں بعض

مؤمن کے جھوٹے میں شفاء ہے

سوال : کیا ایسی کوئی حدیث ہے کہ :مؤمن کے جھوٹے میں شفاء  ہے ؟ الجواب بعون الوہاب :  سؤر مؤمن (مؤمن کے جھوٹے )کے بارے میں روایات ۴ طرح کی ہیں : ۱۔  سؤر مؤمن شفاء ہے ۲۔ سؤر مؤمن پینا تواضع کی علامت ہے ، اور پینے میں اجر ہے ۳۔ پینے کی چیز پینے کے بعد بچانے کی ترغیب ۴۔  مؤمن کے وضوء سے بچے ہوئے  پانی میں شفاء ہے پہلی قسم کی روایات: اس قسم میں دو طرح کے الفاظ وارد ہیں : ۱۔ ( سُؤْرُ الْمُؤْمِنِ شِفَاءٌ  ) مؤمن کےجھوٹے میں شفاء ہے۔ ۲۔ ( رِيقُ الْمُؤْمِنِ شِفَاءٌ ) مؤمن کےلعاب میں شفاء ہے۔ دونوں روایتوں  کے بارےمیں علمائے حدیث فرماتے ہیں کہ : اس کی کوئی اصل نہیں ، یعنی مذکورہ الفاظ سے کوئی مرفوع حدیث ثابت نہیں ، لہذا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مذکورہ الفاظ کی نسبت کرنا درست نہیں ہے ، اسی لئے علماء  اس حدیث کا شمار موضوعات میں کرتے ہیں ، البتہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ : حدیث کے الفاظ اگرچہ وارد نہیں ، مگر مفہوم ومضمون صحیح ہے ،اور صحتِ مضمون پربطورشواہد چند روایات پیش کرتے ہیں ، جو قریبا عرض کئے جائیں گے۔ ۞ علمائے حدیث کے اقوال ملاحظہ فرمائیں : 1-