Posts

Showing posts from June, 2020

بچوں کو بھوکا رکھنا

باسمہ سبحانہ عزیز مولوی ارشد دہلوی صاحب نے یہ ایک اچھاسوال کیا ہے کہ : حدیث ِ غار میں جن ۳ شخصوں نے اپنی  نیکی کے وسیلہ سے دعا کی ، پھر غار کا پتھر ہٹا ، تو اسمیں اىک شخص کی نیکی کا ذکر ہے کہ : وہ اپنے والدین کو اہل و عیال پر مقدم کرتا تھا ، اسی کے ضمن میں یہ بھی ہے کہ : اس کے بچے پوری رات بھوک سے بلک کر روتے رہے ، لیکن اس نے والدین سے پہلے بچوں کو دودھ پلانا گوارا نہیں کیا... الخ ... واقعہ تو درست ہے ، لیکن بظاہر اس پر اشکال ہوتا ہے کہ : بچوں کو اتنی دیر تک بھوکا رکھا ج ائے ؟! ... عاجز نے ایک مولانا سے بھی اسکے متعلق پوچھا ، تو انہوں نے کہا کہ: ۱۔ ممکن ہے یہ پچھلی امت میں جائز ہو ، البتہ اس امت میں اسطرح بچوں کو بھوکا رکھنا مناسب نہیں.... ...اس جواب سے بھی تشفی نہیں ہوئی...توجہ فرمائیں ، اھ نیز مکرم مولوی فرید صاحب مجادری زید مجدہم نے اس کا جواب(ترغیب گروپ) پریہ   دیا ہے کہ : ۲۔ بچوں کو بھوکا رکھنا ی ہ صحیح نہیں... اس لئے ممکن ہے اور عقل میں آنے والی بات ہے کہ : بچوں کی بھوک دودھ کےعلاوہ کسی اور کھانے پینے کی چیز سے دور کی گئی ہو .... بچوں کی ضد اور رونا د

تحقيق صحة نسبة كتاب الكبائر المطبوع للذهبي

بسم الله الرحمن الرحيم النسخة الصحيحة من كتاب (الكبائر وتبيين المحارم) للذهبي من الكتب التي نُسِبت زُورا إلى بعض الأئمة : كتاب الكبائر [النسخة المطولة القديمة] إلى الإمام الناقد الكبير : الإمام الحافظ الذهبي (ت 748هـ). لأن النسخة المطولة مليئةٌ بكثير من الأحاديث والروايات والقصص الضعيفة والباطلة ، ولا تصح نسبة تلك الأمور إلى الإمام الذهبي بحال . وقد وقع من بعض العلماء بسبب هذه النسخة المطولة من كتاب (الكبائر) المدسوسة على الذهبي أنهم نسبوا الذهبيَّ إلى التساهُل في إيراد الضعيف والموضوع في مصنفاته - كما وَقع لشيخنا العلامة عبد الفتاح أبو غدة رحمه الله تعالى في تعليقته على "الأجوبة الفاضلة للكنوي ص 124" ووقع مثله للدكتور بشار عواد في ترجمة الذهبي - والذهبي بريء من هذه النسخة ، فلا تصح نسبة التساهل إليه ، ولا عزوُ هذه الطامات إلى كتابه المذكور. والنسخة الصحيحة من كتاب (الكبائر) للذهبي هي النسخة المختصرة الخالية من الدس والتزوير والإضافات ، وهي التي اعتمد عليها المحققون للكتاب في طبعاتهم المحققة أمثال المشايخ : محيي الدين مستو ، ومشهور حسن سلمان ، وعبده علي كوشك

مقارنة بين رزين العبدري وابن الأثير

مُقارَنة بين عمل الإمام رَزين العَبدري رحمه الله تعالى في كتابه تَجرِيد الصّحاح وبين عمل الإمام ابن الأثير رحمه الله تعالى في كتابه جامع الأصول من خلال أحاديث بدء الوحي في الكتابين إعداد وترتيب محمد طلحة بلال أحمد منيار قال الإمام رَزِين العَبدَرِيُّ رحمه الله تَعَالى في كتابه « تَجرِيد الصِّحَاح » : كتابٌ كَيْفَ كَانَ بَدْءُ الوَحْيِ  إِلَى النبيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَوْلُ اللَّهِ عزَّ وجَلَّ : ﴿ إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَى نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِنْ بَعْدِهِ ﴾ [النساء: 163] 1 - قَالَ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ الله ُ عَنْهُ عَلَى المِنْبَرِ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : « إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى ، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ تَعَالى وَرَسُولِهِ ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا ، أَوْ إِلَى امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى م