مغرب سے پہلے قبولیت دعا کا وقت



مغرب سے پہلے قبولیت دعاکی گھڑی

سوال : لوگوں میں مشہور ہے کہ مغرب سے پہلے دعا کی قبولیت کی گھڑی ہے۔ اس کی کوئی دلیل ہے ؟

جواب: ہاں ہے ، اس کی دلیل یہ حدیث شریف ہے:

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ : " عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُولَ عِنْدَ أَذَانِ الْمَغْرِبِ : ( اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا إِقْبَالُ لَيْلِكَ ، وَإِدْبَارُ نَهَارِكَ ، وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ ، فَاغْفِرْ لِي). رواه الترمذي ( 3589) ، وأبو داود (530) واللفظ له .
اس میں (اصوات دعاتک)سے مغرب کی اذان دینے والے مؤذنین مراد ہیں ۔
یہ حدیث اگرچہ مغرب کی اذان کے وقت کے ساتھ مخصوص ہے ، مگر اس میں مغفرت طلب کرنے کی تعلیم ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ وقت خاص  دعا کا ہے ۔
اور (ورحمتی وسعت) کے پیش نظر یوں کہہ سکتے ہیں کہ مغرب کی اذان سے کچھ دیر پہلے کا وقت قبولیت دعا کا ہے ۔

مذکورہ حدیث کی سند میں اگرچہ ضعف ہے ، لیکن اس کی تاییدایک دوسری روایت سےہوتی ہے جسے بیہقی نے(الدعوات الکبیر ۳۳۵) میں ذکر کیا ہے :

أخبرنا أبو عبد الله الحافظ وأبو سعيد بن أبي عمرو قالا: حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب ، حدثنا أحمد بن عبد الجبار، حدثنا أبو معاوية، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن مُحارب بن دِثار، عن ابن عمر رضي الله عنهما قال : (كنا نؤمَر بالدعاء عند أذان المغرب).

وتابع أبا معاوية: محمد بن فضيل، أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف (8467)، قال: حدثنا محمد بن فضيل، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن مُحارب، عن ابن عمر رضي الله عنهما  قال: (كان يُستَحَبُّ الدعاء عند أذان  المغرب) ، وقال: ( إنها ساعة يُستَجَاب فيها الدعاء) . والله أعلم

رقمہ :محمد طلحہ بلال احمد منیار عفی عنہ
10/10/2016

Comments

Popular posts from this blog

جنت میں جانے والے جانور

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت