عبید بن عتیبہ عیذی کے نام کی تصحیح



عبید بن عتیبہ عیذی

ایک سوال آیا ہے :
حدثنا أبوكريب ثنا يونس ﻋﻦ عتبة ﺑﻦ عتيبة البصري اﻟﻌبدي عن أبي سهل عن وهب بن عبد الله بن كعب بن سور عن سلمان عن النبي صلى الله عليه وسلم قال :  "ﺑﻌﺚ الله أربعة آلاف ﻧﺒﻲ" . [تفسير الطبري 20/368] اس سند پر کیا حکم لگے گا ؟
اس میں عتبہ بن عتیبہ کا ترجمہ مجھے نہیں ملا، وھب بن عبد اللہ بن کعب بن سور کے ترجمہ میں عبید بن عیینہ ایک شخص مذکور ہے ، مگر وہ وھب کا شاگرد ہے ، جب کہ یہ ابوسہل کا  ؟براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

الجواب : اس   راوی کا نام علی الصحیح(عبید بن عتیبہ عیذی) ہے ، اس کے دلائل یہ ہیں :
ابن ماکولا نے (الإكمال في رفع الارتياب 6/123) پر باب (عیینہ اور عتیبہ) میں ذکر کیا ہے ، اور وہاں پر لکھا ہے : وعُبيد بن عُتَيبة العَیذي، عن وهب بن كعب بن عبد الله بن سُور الأزدي ،عن سلمان الفارسي.پھر (الاکمال 6/321) پر (عیذی) کے ماتحت بھی ذکر کیا ہے ۔یعنی راوی کے والد اور اس کی نسبت دونوں کو ابن ماکولا نے ضبط کیا ہے ۔
امام مزی نے (تہذیب الکمال) میں وھب کے ترجمہ میں راوی کے والد کا نام (عیینہ )لکھا ہے،جو درست نہیں ہے۔
امام دارقطنی نے بھی(المؤتلف والمختلف 3/1611) میں راوی کا نام (عُبيد بن عُتَيْبَة العَيذي) ذکر کیا ہے ، اور ساتھ ہی اس کی روایت بھی ذکر کی ہے ، ملاحظہ فرمائیں:

حَدَّثَنا مُحمَّد بن عَليّ بن أبي رُؤْبَة، حَدَّثَنا أحمد بن عَبد الجَبَّار العُطَارِديّ، حَدَّثَنا يُونُس بن بُكَيْر، عن عبيد بن عُتَيْبَة العيذي، عن وَهْب بن كَعْب بن عَبد الله بن سور الأَزْدِيّ، عن سَلْمَان الفارسي: أنه سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "ليس من نبي إلا وله وصي وسبطان ... " الحديث بطوله.

ابو بکر خطیب نے(تلخيص المتشابه في الرسم 1/544)میں روایت کے مکمل الفاظ ذکر کئے ہیں ۔
قَالَ  الخطيب: وَيُنْسَبُ إِلَى عَيْذِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ مِنْ رُوَاةِ الْعِلْمِ: عُبَيْدُ بْنُ عُتَيْبَةَ الْعَيْذِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْعَيْذِيُّ .
أنا أَبُو سَعِيدٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ الْفَضْلِ الصَّيْرَفِيُّ، نا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ الأَصَمُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِيُّ، نا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُتَيْبَةَ الْعَيْذِيِّ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَعْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بنِ سُورٍ الأَزْدِيِّ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ نَبِيٍّ إِلا وَلَهُ وَصِيٌّ، وَسِبْطَانِ، فَمَنْ وَصِيُّكَ، وَمَنْ سِبْطَانُكَ، فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَرْجِعُ شَيْئًا، فَانْصَرَفَ سَلْمَانُ يَقُولُ: يَا وَيْلَهُ كُلَّمَا لَقِيَهُ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، قَالُوا: مَالَكَ سَلْمَانَ الْخَيْرِ، فيَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَخِفْتُ أَنْ يَكُونَ مِنْ غَضَبٍ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ قَالَ: «أُدْنُ يَا سَلْمَانُ»، فَجَعَلَ يَدْنُو وَيَقُولُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِهِ، وَغَضَبِ رَسُولِ اللَّهِ، فَقَالَ: «سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ لَمْ يَأْتِنِي فِيهِ أَمْرٌ، وَقَدْ أَتَانِي، اللَّهُ تَعَالَى بَعَثَ أَرْبَعَةَ آلافِ نَبِيٍّ، وَكَانَ لَهُمْ أَرْبَعَةُ آلافِ وَصِيٍّ، وَثَمَانِيَةُ آلافِ سِبْطٍ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَنَا خَيْرُ النَّبِيِّينَ، وَوَصِيِّي خَيْرُ الْوَصِيِّينَ، وَسِبْطِي خَيْرُ الأَسْبَاطِ».

عبید بن عتیبہ سے روایت کرنے والوں میں : یونس بن بکیر متفرد ہیں،اندازہ یہ ہے کہ یہ راوی رافضی ہے ، کیونکہ اس سے ایک روایت ابن ابی الدنیا نے (مقتل علی ص ۸۰) پر نقل کی ہے۔

اوردوسری  درج بالا روایت ہے جس کے الفاظ سے ظاہر ہے کہ یہ روافض کی گھڑی ہوئی روایت ہے ، ان کے یہاں نبی کے ساتھ وصی اور سبطین کا تذکرہ ضرور ہوتا ہے ،وصی کے تذکرہ سے وہ شیخین کی خلافت پر طعن کرتے ہیں ۔لہذا یہ روایت نا قابل اعتبار ہے ۔

تیسری ایک اور روایت ابن عساکر نے (تاریخ دمشق۶۶/۲۱۶)پر حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کی منقبت میں اسی سند سے ذکر کی ہے ، روایت کے الفاظ ہیں  : عن أبي ذر قال :"إن رسول الله صلى الله عليه وسلم عَهِدَ إليَّ أني أحشَر أمةً على حِدَة" . روافض تمام صحابہ کی تکفیر کے قائل ہیں ، سوائے تین کے : مقداد ، ابو ذر، اور سلمان فارسی ۔ لہذا یہ روایت ان کے عقائد کے مخالف نہیں ہے ۔

دارقطنی اور خطیب کی ذکر کردہ روایت کے صحابی حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ہیں یا سلمی نامی صحابیہ ہیں؟ کیونکہ ابو نعیم کی (معرفۃ الصحابہ ۶/۳۳۵۵) پر ایک ترجمہ اس طرح ہے :
 سَلْمَى غَيْرُ مَنْسُوبَةٍ، قَالَتْ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَعَثَ اللهُ أَرْبَعَةَ آلَافِ نَبِيٍّ» فِي حَدِيثٍ طَوِيلٍ. رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ كَعْبٍ، ذَكَرَهَا الْمُتَأَخِّرُ وَلَمْ يَزِدْ عَلَيْهِ.
اور حافظ نے (اصابہ 8/۱۸۸) پر مذکورہ روایت کے بارے میں لکھا ہے : في حديثٍ طويلٍ ذكره ابن منده . تو بظاہر یہ وہی طویل روایت ہے جسے خطیب بغدادی نے ذکر کیا ہے ۔

رہ گئی طبری کی روایت میں سند میں(ابو سہل) نام کی زیادتی ، یہ مشکل ہے،روایت کی اسانید میں مذکور نہیں ہے،معلوم نہیں شاید کوئی قدیم غلطی ہےتفسیر طبری کے نسخوں میں، یا وہب کی کنیت ہے،اور عن زائد ہے۔ واللہ اعلم

جمعہ ورتبہ العاجز : محمد طلحہ بلال احمد منیار
۶/۷/۲۰۲۰

Comments

Popular posts from this blog

جنت میں جانے والے جانور

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت