اشج عبد القیس




شیخ عبدالقدوس صحابی کون ہیں ؟

فضائل اعمال کے بعض نسخوں میں ایک جگہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ کا نام (شیخ عبدالقدوس )آتا ہے ،تو یہ جان لینا چاہئے کہ یہ کتابت کی غلطی ہے ، صحیح ہے (اَشَجُّ عبدِ القَیس

ان صحابی کا نام  : منذربن عامر،یامنذر  بن عائذ ہے۔

(اَشَجّ) : ان کالقب ہے ، اشج عربی میں اس شخص کو کہتے ہیں جس کی پیشانی پر کسی زخم کا نشان ہو۔جیم پر تشدید ہے۔
(عبد القَیس) ان کے قبیلہ کا نام ہے ، تو یہاں اشج کی اضافت قبیلہ کی طرف ہوئی ہے ، یعنی عبدالقیس کا اشج ،اور وہ  مذکورہ قبیلہ کی شاخ (العَصَر) کے ایک فردہیں ،عین صاد دونوں پر زبر ہے ، اس لئے بعض مرتبہ : اشج عَصَری بھی ان کوکہا جاتا ہے ۔

اشج عبد القیس کی فضیلت :
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ: نبی کریم ﷺ نے قبیلہ عبدالقیس کے سردار اشج سے فرمایا کہ: تمہارے اندر جو دو خوبیاں ہیں ان کو اللہ بہت پسند کرتا ہے (خواہ کسی شخص میں ہوں): حلم و بردباری ،اور دوسرے توقف و آہستگی(یعنی سوچ سمجھ کر کام کرنا ، جلد بازی نہ کرنا)۔ (مسلم)

عبدالقیس قبیلہ کےوفد کی حاضری کا واقعہ :
(عبدالقیس) قبیلہ کے لوگ نبی کریم ﷺ کی زیارت و ملاقات کے لئے مدینہ طیبہ آئے اور مسجد نبوی کے سامنے پہنچے ،تو نبی کریم ﷺ کو دیکھ کر فرط شوق سے اپنے اونٹوں سے کود پڑے،اور دوڑتے ہوئے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پہنچے ،نبی کریم ﷺ نے ان کو اس بیقرار اور مضطرب حالت میں دیکھا تو سکوت فرمایا، ان سے کچھ نہیں کہا ۔

لیکن یہ لوگ عظیم المرتبت شخصیت اور اپنے سردار یعنی (اشج) کی زیر قیادت بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے تھے،جن کا اصل نام (منذر )تھا ،ان کی کیفیت بالکل دوسری تھی، وہ پہلے اپنی قیام گاہ پر اترے وہاں انہوں نے اپنے تمام رفقاء کا سامان جمع کیا ،اور ساری چیزوں کو باندھ کر اطمینان کے ساتھ نہائے دھوئے، نہایت نفیس کپڑے زیب تن کئے، اور پھر انتہائی وقار و تمکنت کے ساتھ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے مسجد نبوی میں آئے، اور وہاں دو رکعت نماز ادا کی دعا مانگی ،اور اس کے بعد نبی کریم ﷺ کی خدمت حاضری دی،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی یہ وضع اور روش بہت پسند آئی اور ان سے مذکورہ بالا الفاظ ارشاد فرمائے۔

Comments

Popular posts from this blog

جنت میں جانے والے جانور

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت