اللهم ارزقني طيبا واستعملني صالحا کی تحقیق
ایک
اوڈیو کلپ وائرل ہو رہی ہے ، جس میں ایک دعا کوحضرت جبریل علیہ
السلام کی سکھائی ہوئی دعا بتاکراس کے پڑھنے کی ترغیب دی
جا رہی ہے ، اور پابندی سے اس کو پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے ، وہ
دعا یہ ہے : اللهم ارزقني طيبا واستعملني صالحا ۔
تو
جان لیں کہ یہ دعا صحیح سند سے ثابت نہیں ہے ، لہذا اس کی نسبت حضور صلی اللہ علیہ
وسلم کی طرف کرنا ، یا حضرت جبریل علیہ السلام کی بتائی ہوئی دعا کا عنوان دینا ،
درست نہیں ہے ۔
مگر
صحیح دعاؤں کے ہوتے ہوئے ہر عجیب وغریب غیر مستند دعاء کو بڑھا چڑھا کر پھیلانا بھی
احتیاط کے خلاف ہے ۔
اس
دعا کی روایت صرف اور صرف امام حکیم ترمذی کی کتاب ( نوادر الاصول ۴/۱۳۵) میں ہے
۔ سند یہ ہے : حدثنا محمد بن الحسن اللیثي ، حدثنا ابو الاحوص ، عن
غیاث بن خالد ، عن حنظلة مرفوعا : " ما جاءني جبريل إلا أمرني بهاتين
الدعوتين : اللهم ارزقني طيبا واستعملني صالحا " .
اس
کی سند میں یہ تینوں راوی :(ابو
الاحوص ، غیاث ، اور حنظلہ) مجہول غیر معروف شخصیات ہیں ، اس لئے یہ روایت معتبر
نہیں ہے ۔
اگر
یہ واقعی حضرت جبریل علیہ السلام کی سکھائی ہوئی دعا ہوتی تو حدیث کی کتابوں میں
مروی ہوتی ، نیز دعاؤں کی کتابوں میں تذکرہ ملتا ، مگر مرفوعا کہیں نہیں ہے ۔
مناسب یہ ہے کہ اس کے بجائے یہ دعا پڑھنے کا اہتمام کریں : ( اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا ) یہ بسند حسن منقول ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دعا کو فجر کی نماز سے سلام پھیرتے ہی پڑھتے تھے ، بعض روایات میں ہے کہ تین بار پڑھتے تھے ۔ (احمد، ابن ماجہ، بیہقی)
دعا
کا ترجمہ ہے : اے اللہ ! میں تجھ سے نفع دینے والا علم ، پاکیزہ رزق ، اور قبول
ہونے والے عمل کا سوال کرتا ہوں۔
اللہ
تعالی ہم سب کو فہم سلیم نصیب فرمائے ، اور احادیث وروایات کے باب میں احتیاط سے
کام لینے والا بنائے ۔ آمین ۔
وکتبہ محمد طلحہ بن بلال احمد منیار ، کان اللہ لہ
3/8/2018
Comments
Post a Comment