حدیث : زینوا اعیادکم بالتکبیرکا درجہ

 


سوال : زينوا أعيادكم بالتكبير ۔ اس حدیث کا درجہ کیا ہے ؟ تحقیق مطلوب ہے ۔

الجواب : اس سلسلہ میں دو حدیثیں ملتی ہیں :

1-( زينوا العيدين بالتهليل ، والتقديس ، والتحميد ، والتكبير ) من حديث أنس رضي الله عنه .

أخرجه أبو نُعَيْم في حلية الأولياء (2/ 288) قال : ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ ، قَالَ : ثنا أَبُو رَافِعٍ أُسَامَةُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ : ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ نَجِيحٍ ، قَالَ : ثنا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ ، قَالَ : ثنا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، وَسُفْيَانَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، وَعَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مالكٍ به.

وفي سنده عليُّ بن الْحَسَن بن يَعْمُر السَّاميُّ المصريُّ ، وقد تفرد به السامي عن سفيان الثوري ، واتهمه ابن حبان والدارقطني بالكذب .

والراوي عنه عبد الرَّحمن بن خَالِد بن نَجِيح ،  منكر الحديث ، متروك .

خلاصہ : فالحديث ضعيف جدا ، وقد يكون موضوعا ۔


2-  حديث أبي هريرة رضي الله عنه ( زينوا أعيادكم بالتكبير )

أخرجه الطَّبَرانيُّ في الأوسط (4371)، وفي الصغير (1/ 215) قال : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وُهَيْبٍ الْغَزِّيُّ ، قَالَ : نامُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلانِيُّ ، قَالَ : نا بَقِيَّةُ ، قَالَ: نا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ ، قَالَ : نا أَبُو كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " زَيِّنُوا أَعْيَادَكُمْ بِالتَّكْبِيرِ " ۔

وإسناده ضعيف أيضاً، فيه بقية بن الوليد ، وهو مُدلِس مشهورٌ ، وفيه أيضاً عُمَر بن راشد اليماميُّ ، وهو ضعيف كما في "التقريب" ۔

قال الحافظ ابن حجر : وعمر ضعيف، ولا بأس بالباقين، وبقية وإن كان مدلسا فقد صرح بالتحديث اهـ من فيض القدير .

وقال الحافظ في مقام آخر : إسناده غريب .

وقال الهيثمي : فيه عمر بن راشد ، ضعفه أحمد وابن معين والنسائي. 

خلاصہ : فهذا الحديث ضعيف منكر ، ولا يصل إلى درجة الموضوع ۔


الحاصل :  حضرت انس کی روایت میں ایک راوی متہم بالکذب ہونے کی وجہ سے وہ نا قابل اعتبار ہے ، اور دوسری سند بھی ضعیف ہے ، لیکن فضائل اعمال میں اس طرح کی احادیث پر عمل کرسکتے ہیں ، کیونکہ تکبیر کی عیدین کے ساتھ خاص مناسبت ہے ، عید کی نماز میں تکبیرات زوائد کہی جاتی ہیں ، خطبہ میں بھی تکبیرات ہیں ، اسی طرح عید الاضحی میں نمازوں کے بعد تکبیر مقید ہے ۔ممکن ہے کہ حدیث کا مطلب بھی یہی ہو کہ عید کی نماز وغیرہ میں تکبیرات کا اہتمام کیا جائے کیونکہ وہ اس کی زینت ہے۔اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ مراد ہو کہ عیدین کے دن کثرت سے ذکر اللہ کا اہتمام کیا جائےخصوصا الفاظ تکبیر کے ذریعہ جیساکہ بعض صحابہ وتابعین سے عید کی رات میں کثرت سے جہرا تکبیر کہنا منقول ہے۔مزید بر آں عید الفطر کے سلسلہ میں یہ آیت بھی ہے (وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ) [البقرة:185]  اس میں بھی تکبیر کا تذکرہ ہے ۔ واللہ اعلم


رقمه العاجز : محمد طلحة بلال أحمد منيار

16/6/2018 

Comments

Popular posts from this blog

جنت میں جانے والے جانور

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت