مساجد آباد کرنے والوں کی حفاظت


محب مکرم مولوی ابراھیم صاحب علیانی نے عاجز سے دریافت کیا کہ : یہ حدیث جو ذکر کی جاتی ہے :
"إنَّ اللهَ عزَّ وجلَّ يقولُ : إنِّي لأهُمُّ بأهلِ الأرضِ عذابًا ، 
فإذا نظرتُ إلى عُمَّارِ بُيوتي ،وإلى المتحابِّينَ فيَّ ،وإلى المُستغفرينَ بالأسحارِ ، صَرَفتُه عنهُم" .

بیھقی (لہ ما یقویہ) کا حکم  لگا رہے ہیں ، ابن عدی نے بھی فقط (منکر) کہا ہے ، جس سے فضائل میں اس کا اعتبار درست ہے ۔کیا یہ بات صحیح ہے ؟

عاجز کا جواب :
یہ حدیثِ قدسی  اکثر مصادر میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت سے منقول ہے ، اور اس کے دو الفاظ وارد ہیں ، ایک تو وہی جو سوال میں مذکور ہے ، دوسرا مختصر ہے : " إِذَا عَاهَةٌ مِنَ السَّمَاءِ أُنْزِلَتْ صُرِفَتْ عَنْ عُمَّارِ الْمَسَاجِدِ " ۔

مطول روایت کی تخریج  اور حال:
أخرجه ابن عدي في "الكامل في ضعفاء الرجال" (5/ 94) ، والبيهقي في "شعب الإيمان" (4/ 379) برقم 2684.

مطول روایت کی اسانید کا مدار ( صالح بن بشیر المری ) پر ہے ، جو ثابت بنانی سے ، اور وہ حضرت انس سے روایت کرتے ہیں ۔صالح کی ابن معین عقیلی دارقطنی نے تضعیف کی ہے ، امام بخاری نے : منکر الحدیث قرار دیا ہے ، اور نسائی کے نزدیک متروک ہے ، بیہقی نے کہا : صالح غیر قوی ۔اور ابن عدی نے یہی روایت اس کی منکر روایات میں پیش کی ہے ، تو یہ روایت ضعیف ہے ۔
دیکھئے :تہذیب الکمال 13/16، میزان الاعتدال 2/289۔

مختصر روایت کی تخریج اور حال :
أخرجه ابن عدي في "الكامل" وأبونعيم في "أخبار أصبهان" (1/ 196) والبيهقي في " الشعب " (4/ 379) برقم 2685.

اس روایت کا دار ومدار (زافر بن سلیمان ) پر ہے ، جو عبد اللہ بن ابی صالح مدنی سے، اور وہ حضرت انس سے روایت کرتےہیں ۔
ابن عدی نے زافر کے ترجمہ میں اس روایت کو پیش کرتے ہوئے کہا : " وزافر بن سليمان عامة ما يرويه لا يتابع عليه، ويكتب حديثه مع ضعفه ". وقال الالباني في "السلسلة الضعيفة" (5/ 466): ويبدو من مجموع ما قيل فيه أنه صدوق في نفسه ،ضعيف في حفظه، يعتبر به۔
اورعبد اللہ بن ابی صالح السمان مختلف فیہ ہے ۔مگر یہ روایت پہلی والی کے لئے شاہد بن سکتی ہے ، اسی لئےامام بیہقی نے(شعب الایمان) میں دونوں مطول اور مختصر روایت کی تخریج کے بعد تحریر فرمایا : " هَذِهِ الْأَسَانِيدُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي هَذَا الْمَعْنَى ، إِذَا ضَمَمْتَهُنَّ إِلَى مَا رُوِيَ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ غَيْرِهِ ، أَخذَتْ قُوَّةً ، وَاللهُ أَعْلَمُ

دوسری بات یہ ہے کہ : اس معنی میں دیگر شواہد بھی وارد ہوئے ہیں  :

۱۔ حکامہ بنت دینار کی متابعت :
حَكَّامَةَ بِنْتِ عُثْمَانَ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهَا، عَنْ أَخِيهِ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَنَسٍ مَرْفُوعًا: "إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَاهَةً، نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْمَسَاجِدِ، فَصَرَفَ عَنْهُمْ".أخرجه الدارقطني في "الأفراد" وقال : غريب . (تفسير ابن كثير ت سلامة 4/120).

۲۔مصنف عبد الرزاق الصنعانی (3/ 48) کی روایت :
4740 - عَبْدُ الرَّزَّاقِ،عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَغَيْرِهِ يُرْجِعُونَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ: «إِنَّ أَحَبَّ عِبَادِي إِلَيَّ الْمُتَحَابُّونَ فِي الدِّينِ يُعَمِّرُونَ مَسَاجِدِي، وَيَسْتَغْفِرُونَ بِالْأَسْحَارِ، أُولَئِكَ الَّذِينَ إِذَا ذَكَرْتُ خَلْقِي بِعَذَابٍ ذَكَرْتُهُمْ فَصَرَفْتُ عَذَابِي عَنْ خَلْقِي».

۳۔خالد بن معدان کی مرسل روایت :
76 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، أنا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي إِبْرَاهِيمَ بْنَ الْأَشْعَثِ، نا عُمَرُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحَبَّ عِبَادِي إِلَيَّ الَّذِينَ يَتَحَابُّونَ مِنْ أَجْلِي، الَّذِينَ يُعَمِّرُونَ مَسَاجِدِي، وَيَسْتَغْفِرُونَ بِالْأَسْحَارِ، أُولَئِكَ الَّذِينَ إِذَا أَرَدْتُ أَهْلَ الْأَرْضِ بِعُقُوبَةٍ أَوْ بِعَذَابٍ ثُمَّ ذَكَرْتُهُمْ صَرَفْتُ عُقُوبَتِي عَنْهُمْ مِنْ أَجْلِهِمْ». "الأولياء" لابن أبي الدنيا (ص: 32).

۴۔حضرت ابو الدرداء کی روایت :
2688 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ، حَدَّثَنِي أَبُو الْحُسَيْنِ عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُكْرَمٍ الْبَزَّارُ، بِبَغْدَادَ، حَدَّثَنَا أَسْلَمُ بْنُ سَهْلٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: أَوْصَانِي أَبِي يَا بُنَيَّ لِيَكُنِ الْمَسْجِدُ بَيْتَكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْمَسَاجِدُ بُيُوتُ اللهِ، وَقَدْ ضَمِنَ اللهُ لِمَنْ كَانَتِ الْمَسَاجِدُ بَيْتَهُ بالرَّوْحِ وَالرَّاحَةِ، وَالْجَوَازِ عَلَى الصِّرَاطِ إِلَى الْجَنَّةِ " ۔

وَرَوَاهُ أَيْضًا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، وَرَوَاهُ أَيْضًا عَمْرُو بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ۔شعب الإيمان (4/ 379)۔
وأخرجه أيضا سعيد بن مَنْصُور وَابْن أبي شيبَة وَالْبَزَّار وَحسَّنه وَالطَّبَرَانِيّ .

۵۔ مالک بن دینار کی موقوف روایت :
500 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أبِي، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ دِينَارٍ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: أُرِيدُ عَذَابَ عِبَادِي، فَإِذَا نَظَرْتُ إِلَى جُلَسَاءِ الْقُرْآنِ، وَعُمَّارِ الْمَسَاجِدِ، وَوِلْدَانِ الْإِسْلَامِ، سَكَنَ غَضَبِي؛ يَقُولُ: صَرَفْتُ عَذَابِي۔ " الزهد" لأحمد بن حنبل (ص: 81) .

خلاصۃ الکلام :امام بیہقی رحمہ اللہ تعالی کی رائے معقول ہے ، کہ اس روایت کو مختلف طرق وشواہد سے (مع ضعف بعضہا)تقویت مل سکتی ہے ، جس سے روایت کا ضعف مخفف ہوجائے گا ، اور قابل بیان بھی ہوگی ۔ ابن عدی نے بھی راوی کے تفرد کی بناء پر منکر کہا ہے ،لیکن اوپر جو شواہد ذکر کئے گئے ان سے تفرد دور ہوسکتاہے،واللہ اعلم ۔

جمعہ ولخصہ العاجز: محمد طلحہ بلال احمد منیار
  

Comments

Popular posts from this blog

جنت میں جانے والے جانور

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت