نماز کے فضائل اور سزاؤں کا بیان



 نماز اللہ تعالی کی فرض کردہ عبادتوں میں سے افضل ترین عبادت ہے، اسکے فضائل اور نہ پڑھنے پر وعیدیں بے شمار ہیں جو قرآن کریم اور صحیح احادیث سے ثابت ہیں.
گذشتہ کچھ عرصے سے نماز کے متعلق کچھ روایات بطور سوال سامنے آئیں:

پہلی روایت :
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: مَن تَهَاوَنَ بالصلاة عاقَبهُ الله بخمسةَ عَشَرَ عقوبةً : ستةٌ منها في الدنيا، وثلاثةٌ عند الموت، وثلاثةٌ في القبر، وثلاثةٌ عند خُروجه من القبر.
الستة التي في الدنيا: 1- يَنزعُ الله البركةَ من عُمره. 2- يَمسَحُ الله سِيماءَ الصَّالحينَ من وَجهه. 3- كلُّ عَمَله لا يُؤجر من الله. 4- لا يُرفع له دعاءٌ إلىٰ السماء. 5- تَمقُتُه الخلائقُ في دار الدنيا. 6- ليس له حَظٌّ في دُعاء الصالحين.
الثلاثة التي تُصِيبه عند الموت : (ا) أنه يَموتُ ذليلا. (اا) أنه يَموتُ جائعا. (ااا) أنه يموتُ عطشانَ ولو سُقِي مياهَ بِحار الدنيا ما رَوِيَ من عَطَشِه.
الثلاثة التي تُصِيبه في قبره : (ا) يُضَيِّق الله عليه قبرَه ويَعصِره حتى تَختلفَ أضلاعُه. (اا) يُوقِد الله علىٰ قبره ناراً يتقلَّب في جَمرها. (ااا) يُسَلِّط الله عليه ثُعباناً يُسمَّى الشُّجاعَ الأقرعَ يضربه على تَركه صلاةَ الصبح مِن الصبح إلىٰ الظهر ، وعلى تَضيِيعه صلاةَ الظهر مِن الظهر إلىٰ العصر ، وهكذا ، وكلَّما ضربه يَغُوصُ في الأرض سبعينَ ذراعاً.
الثلاثة التي تُصيبه عندَ خُروجه من القبر أي يوم القيامة : (ا) يُسَلِّطُ الله عليه مَنْ يَسْحَبُه إلىٰ نار جهنم على جَمر وَجهه. (اا) ينظرُ الله تعالىٰ إليه بعَين الغَضَب يومَ الحساب فيَقعُ لحمُ وَجهه. (ااا) يُحاسبُه الله عزوجلَّ حساباً شديداً مَّا عليه مِن مِزِيدٍ ويأمرُ الله به إلىٰ النار وبئس القَرار.

ترجمہ :
جو شخص نماز میں سستی کرتا ھے اس کو پندرہ طرح  کےعذاب ہونگے: چھ عذاب دنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں ،اور تین قبر سے نکلتے وقت.
دنیاکی چھ سزائیں یہ ہیں : (۱) اللہ عزوجل اس کی عمر سے برکت ختم کردے گا۔ (۲) اللہ عزوجل اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی علامت مٹادے گا۔ (۳) اللہ عزوجل اس کے کسی عمل پر اجر وثواب نہ دے گا۔ (۴) اس کی کوئی دعا حق تعالیٰ آسمان تک بلند نہ ہونے دے گا۔ (۵) دنیا میں مخلوق اس سے نفرت کرے گی۔ اور (۶) نیک لوگوں کی دعا میں اس کاکوئی حصہ نہ ہوگا۔
موت کے وقت کی تین سزائیں یہ ہیں: (۱) ذلیل ہوکر مرے گا۔ (۲) بھوکا مرے گا۔  (۳) مرتے وقت اتنی سخت پیاس لگے گی کہ اگر سارے دریاؤں کا پانی بھی اسے پلادیا جائے تو پیاس نہ بجھے گی ۔
قبر میں تین سزائیں یہ ہوں گی : (۱) اللہ عزوجل اس پر اس کی قبر تنگ کر دے گا اورقبر اسے اس طرح دبائے گی کہ اس کی پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوجائیں گی۔ (۲) اس کی قبر میں آگ بھڑکادی جائے گی جس کے انگاروں میں وہ دن رات اُلٹ پلٹ ہوتا رہے گا۔ (۳) اس پر ایک اژدھا مُسلَّط کر دیا جائے گا جس کا نام اَلشُّجاعُ الْاَقْرَع (يعنی گنجا سانپ) ہے، اس کی آنکھیں آگ کی اور ناخن لوہے کے ہوں گے، ہرناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت کے برابر ہوگی، وہ گرج دار بجلی کی مثل آواز میں کہے گا :” میں اَلشُّجَاعُ الْاَقْرَع ہوں ،مجھے میرے رب عزوجل نے حکم دیا ہے کہ میں تجھے فجر کی نمازضائع کرنے کے جرم میں صبح تا وقتِ ظہر اور نمازِ ظہر ادانہ کرنے پر ظہر تا عصر،نمازِ عصر ضائع کرنے پر عصر تا مغرب، نمازِ مغرب نہ پڑھنے پرمغرب تا عشاء اور نمازِ عشاء ضائع کرنے پر (عشاء سے)صبح تک مارتا رہوں ۔ اور جب بھی وہ ایک ضرب لگائے گا تو مردہ ستر (70 ) ہاتھ زمین میں دھنس جائے گا، تو وہ اپنے ناخن زمین میں داخل کر کے اس کو نکالے گا ،اور یہ عذاب اس پر قیامت تک مسلسل ہوتارہے گا ۔
قیامت کے دن کی تین سزائیں یہ ہیں : (۱) اللہ عزوجل اس پر ایک فرشتہ مسلط کردے گا ، جو اسے منہ کے بل گھسيٹتے ہوئے جہنم کی طرف لے جائے گا۔ (۲) حساب کے وقت اللہ عزوجل اس کی طرف ناراضگی والی نظر سے ديکھے گا جس سے اس کے چہرے کا گوشت جھڑجائے گا۔ (۳) اللہ عزوجل اس کا حساب سختی سے لے گا جس سے زیادہ سخت وطویل کوئی عذاب نہ ہو گا،اللہ عزوجل اس کو دوزخ میں لے جانے کا حکم صادر فرمائے گا اور جہنم بہت برا ٹھکانا ہے ۔

دوسری روایت :
مَن حافَظَ علىٰ الصَّلواتِ المكتوبةِ أكرمَهُ الله تعالىٰ بخمسِ كراماتٍ:
1. يَرفع عنه ضِيقِ العَيش. 2. ويَرفع عنه عذابَ القَبر. 3. ويُعطِيه كتابَه بيمينِه. 4. ويَمُرُّ علىٰ الصراطِ كالبَرق الخاطِف. 5. ويدخُل الجنةَ بغيرِ حسابٍ.

ترجمہ :
نماز کی پابندی کرنے والے کو پانچ انعامات دیئے جائینگے:
اس پر رزق کی تنگی نہ ہوگی.
قبر کا عذاب نہ ہوگا.
نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائیگا.
پلصراط پر سے بجلی کی طرح تیزی سے گذر جائےگا.
بغیر حساب جنت میں داخل ہوگا.

تیسریروایت :
وقال رسولُ الله صلىٰ الله عليه وسلَّم:
مَن تَرك صلاةَ الصُّبح أي الفجرَ فليس في وجهه نور.
مَن تَرك صلاةَ الظُّهر فليس في رزقه بركة.
مَن تَرَك صلاةَ العصر فليس في وجهه قوة.
مَن تَرَك صلاةَ المغرب فليس في أولاده ثمرة.
ومَن تَرَك صلاةَ العشاء فليس في نومه راحة.

ترجمہ :
جو شخص نماز نہیں پڑھتا اس کو ہر نماز کے چھوڑنے پر دنیا میں ہی مختلف سزائیں ملیں گی.
فجر کے چھوڑنے پر چہرے کا نور ختم ہوگا.
ظھر کے چھوڑنے پر رزق کی برکت ختم ہوگی.
عصر کے چھوڑنے پر وجاہت ختم ہوگی.
مغرب کے چھوڑنے پر اولاد میں برکت نہ ہوگی.
عشاء کے چھوڑنے پر نیند کی راحت ختم ہوگی.

چوتھی روایت :

وفي رواية: فإنه يأتي يوم القيامة وعلىٰ وجهه ثلاثةُ أسطر مكتوبات :
السطر الأول : يا مُضَيّع حقّ الله. السطر الثاني : يا مَخصُوصاً بغَضَب الله. السطر الثالث : كما ضَيَّعتَ في الدنيا حقَّ الله فآيسٌ اليومَ من رحمة الله.

ترجمہ :
ایک روایت میں ہے کہ : نماز چھوڑنے والا قیامت کے دن اس حال میں لایا جائیگا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوئی ہونگی:
• اے اللہ کے حق کو ضائع کرنے والے! • اے اللہ کے غصے کے مستحق! • جس طرح تو نے دنیا میں اللہ رب العزت کا حکم اور حق ضائع کیا ہے آج تو اللہ کی رحمت سے مایوس ھے.


تحقیق
ان روایات میں سے اولین دو روایتوں کو حضرت شیخ الحدیث صاحب رحمہ اللہ نے "فضائل اعمال" میں نقل کرنے کے بعد فرمایا :
یہ حدیث پوری اگرچہ عام کتب حدیث میں مجھے نہیں ملی، لیکن اس میں جتنی قسم کے ثواب و عذاب ذکر کئے گئے ہیں، ان میں سے اکثر کی تائید بہت سی روایات سے ہوتی ہے. (فضائل نماز، باب اول، صفحہ: 325)۔

پہلی روایت کی تحقیق :
اس حدیث کی روایت حضرت ابوہریرہ ، اورحضرت علی  رضی اللہ عنہما کی طرف  منسوب کی جاتی ہے:

حضرت ابوہریرہ کی روایت :
ابن النجار نے (ذیل تاریخ بغداد)میں ذکر کی ہے:
قال ابن النجار : محمد بن علي بن العباس بن أحمد أبو بكر العطار: حدَّث بحديثٍ غريبِ المتن والإسناد عن أبي بكر عبد الله بن محمد بن زياد النيسابوري الفقيه.
أنبأنا أبو الفرج عبد المنعم بن عبد الوهاب الحَراني ، عن أبي الغنائم محمد بن علي بن ميمون النَّرسي ، حدثنا أبو بكر محمد بن عبد الله المَوَازيني ، حدثنا أبو بكر محمد بن علي بن العباس بن أحمد العَطار البغدادي ، حدثنا أبو بكر النيسابوري ، أخبرنا الربيع بن سليمان ، حدثنا محمد بن إدريس الشافعي ، عن مالك ، عن سُميّ مولى أبي بكر بن عمرو بن حزم ، عن سهيل بن أبي صالح ، عن أبي صالح ، عن أبي هريرة قال : قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: (مَن تهاون بصلاته عاقبه اللهُ بخمس عشرة خصلة ...الحديث. من الزيادات على الموضوعات (1/ 391) .

حدیث کا درجہ :
1- قال الذهبي في الميزان (3/653):
7969 - محمد بن علي بن العباس البغدادي العطار. رَكَّب على أبي بكر بن زياد النيسابوري حديثاً باطلا في تارك الصلاة . روى عنه محمد بن علي المَوازيني شيخٌ لأُبيّ النرسي.
امام ذہبی نے میزان الإعتدال نامی کتاب میں اس روایت کے متعلق لکھا ہے کہ:یہ روایت محمد بن علی بن العباس نے گھڑی ہے اور اس کی نسبت  ابوبکر بن زیاد النيسابوری کی طرف کردی ہے۔
2- وقال ابن حجر في "لسان الميزان" (5/295) :
1004- محمد بن علي بن العباس البغدادي العطار ركب على أبي بكر بن زياد النيسابوري حديثا باطلا في تارك الصلاة، روى عنه محمد بن علي الموازيني شيخ لأبي النرسي.
زَعم المذكورُ أن ابن زيادٍ أخذه عن الرَّبيع عن الشافعي عن مالك عن سُمَي عن أبي صالحٍ عن أبي هريرة رضي الله عنه رَفَعه "من تهاون بصلاته عاقبه الله بخمسة عشر خصلة"...الحديث ، وهو ظاهرُ البُطلان من أحاديث الطُّرُقية ... انتهى كلام الحافظ ابن حجر.
علامہ ابن حجر نے امام ذہبی کے قول سے اتفاق کرتے ہوئے فرمایا کہ: یہ روایات جاہل صوفیا  کی من گھڑت ہے۔
3- وذكره السيوطي في "ذيل الموضوعات"1/391 .
4-  وكذلك ذکره ابن عراق في "تنزيه الشريعة" (2/113-114) وقال: رواه ابن النجار من حديث أبي هريرة.

حضرت علی کی روایت :
ابوبکر خلال نے (امالی ص ۷۱ برقم ۷۷)میں ، اور اصبہانی نے(ترغیب (2/ 431برقم ۱۹۳۴) میں ذکر کی ہے :

خلال کی سند :
77 - ثنا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُثْمَانَ الْوَاعِظُ رَحِمَهُ اللَّهُ، ثنا أَبُو الْفَضْلِ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْدَليُّ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ زَنْجُويَهِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ زُبَيْدِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَيَامِيِّ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو جُحَيْفَةَ وَاسْمُهُ وَهْبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَامُ، عَنِ النَّبِيِّ، صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ تَهَاوَنَ بِصَلَاتِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعَاقِبْهُ بِخَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً ... الحديث

اصبہانی کی سند :
1934- حدثنا محمد بن محمد بن زيد العَلوي، أنبأ الحسن بن أحمد بن عبد الله المُقري، أنبأ الحسين بن أحمد المعلم، ثنا أحمد بن إبراهيم الفامي، ثنا محمد بن أحمد بن صديق الأصبهاني، ثنا إسحاق بن إبراهيم السَّرخسي، ثنا علي بن شعيب، ثنا شجاع بن الوليد بن قيس، ثنا عبد الواحد بن راشد، عن أبيه راشد أنه سمع الحارث، عن علي بن أبي طالب -رضي الله عنه- عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : ( من تهاون بصلاته فإن الله يعاقبه بخمس عشرة عقوبة ... ) الحديث وقال الأصبهاني : هذا حديثٌ غريبٌ لم أكتبه إلا عن هذا السيد العلوي.

حدیث کا حال :
خلال کی سند میں محمد بن یوسف الفریابی کے بارےمیں  امام احمد نے کہا ہے کہ : ابوبکر بن زنجویہ نے جو احادیث اس سے روایت کی ہے ، ان میں فریابی کی طرف سے اغلاط ہیں ۔ "موسوعة أقوال الإمام أحمد بن حنبل في رجال الحديث وعلله" (3/ 328 الترجمة 3049) ۔
سير اعلام النبلاء (10/ 117) میں ہے : قَالَ العِجْلِيُّ: الفِرْيَابِيُّ ثِقَةٌ، ثُمَّ قَالَ : وَقَالَ بَعْضُ البَغْدَادِيِّيْنَ : أَخْطَأَ مُحَمَّدُ بنُ يُوْسُفَ فِي خَمْسِيْنَ حَدِيْثاً وَمئَةٍ مِنْ حَدِيْثِ سُفْيَانَ ۔
اور اصبہانی کی سند میں : عبد الواحد بن راشد کے بارے میں ميزان الاعتدال (2/ 672) میں ذھبی نے کہا :
5285 - عبد الواحد بن راشد.عن أنس.وعنه عباد بن عباد.ليس بعمدة.روى حديثَ: من بلغ التسعين سُمّي أسير الله في أرضه.
اور حارث اعور میں جرح شدید معروف ہے ، بعض کے نزدیک متہم بالکذب ہے۔

دوسری روایت کی تحقیق :
ذكره أبو الليث السمرقندي في كتابه "تنبيه الغافلين" (ص/212 - 213) بصيغة التمريض فقال: [ويقال من داوم على الصلوات الخمس في الجماعة أعطاه الله خمس خصال] ثم ذكره بنحوه ...ثم قال : وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْو هَذَا.
لیکن ابو اللیث نے کوئی سند نہیں ذکر کی ،اور اس روایت کو پہلی روایت کا جزو بناکر ذکر کیاہے ۔جبکہ پہلی روایت کاحال اوپر معلوم ہوچکا ہے ۔

رہی تیسری اور چوتھی روایت ، تو یہ دونوں کسی حدیث کی کتاب میں موجود نہیں ہیں ، یعنی بے اصل ہیں ۔

خلاصہ کلام
یہ چاروں روایات ان الفاظ کے ساتھ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، لہذا ان روایات کو حدیث کہہ کر بیان کرنا یا چھاپنا درست نہیں، نماز کے فضائل میں صحیح احادیث کا جو عظیم الشان ذخیرہ موجود ہے اسی کو بیان اور عام کیا جائے.


واللہ اعلم
انتہی مستفادا ومتمما لما کتبہ: المفتی عبدالباقی اخونزادہ۔جوزی خیرا

Comments

Popular posts from this blog

جنت میں جانے والے جانور

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت