Posts

Showing posts from May, 2017

فقر وتنگدستی کے اسباب

ایک میسیج گردش کر رہا ہے جس میں ایک حدیث کے حوالہ سے یہ بتایا گیا ہے کہ : چند چیزوں کے ارتکاب سے گھروں میں فقروتنگدستی آتی ہے ، معلوم کرنا تھا کہ آیا یہ حدیث صحیح ہے ، اور کیا یہ باتیں حدیث سے ثابت ہیں ؟ الجواب باسم ملہم الصواب : ان باتوں میں سے چند چیزوں کا تذکرہ حدیث کی کتابوں میں ملتا ہے ، جیسا کہ آئندہ باحوالہ عرض کیا جائے گا ،البتہ یہ باتیں جس ترتیب سے یکجا طور پر ذکر کی جاتی ہیں ، تو ان کا اصل مصدر تو کتب روافض ہیں ، وہاں پر ان باتوں کو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف نسبت کر کے بیان کیا جاتا ہے ، مجلسی رافضی نے ( بحار الأنوار ) میں کتاب النوادر میں ، ابو جعفر ابن بابویہ قمی رافضی کی کتاب ( الخصال ) کے حوالہ سے  یہ روایت ذکر کی ہے : الخصال : عن محمد بن علي ماجيلويه ، عن عمه محمد بن أبي القاسم ، عن محمد بن علي القرشي الكوفي ، عن محمد بن زياد البصري ،عن عبدالله بن عبدالرحمن المدائني ،عن ثابت بن أبي صفية الثمالي ، عن ثور بن سعيد ، عن أبيه سعيد بن علاقة قال : سمعت أمير المؤمنين عليه ‌ السلام يقول : ترك نسج العنكبوت في البيوت يورث الفقر ، والبول في الحمام يورث

خانہ کعبہ پر پہلی نظر پڑتے وقت دعا کی قبولیت

سوال : ہمارے ہاں يہ بات مشھور ہے کہ خانہ کعبہ پر پہلی   نظر پڑتے ہی   جو دعا مانگی   جائے وہ قبول ہوتی  ہے،  اس پہلی  نظر سے کیا مراد ہے اور کیا  يہ روايت صحيح ہے؟ الجواب باسم ملھم الصواب : واضح رہے کہ خانہ کعبہ کے قريب دعا مانگنے کے بارے ميں دو طرح کی  روايات منقول ہيں: 1. خانہ کعبہ پر  نظر پڑتے وقت  دعا مانگنا. 2.خانہ کعبہ سے چمٹ کر دعا مانگنا. 1. پہلی نظر کی دعا سے متعلق صراحتا تو ايسی   کوئی  روايت منقول نہيں جس ميں پہلی نظر کی دعا کا ذکر ہو ، البتہ مطلقا خانہ کعبہ کو ديکھ  کر دعا کی  قبولیت کی ایک روايات موجود ہے ، ليکن روايت سند کے اعتبار سے بہت کمزور ہے ، اور وہ یہ ہے : عن أبي أمامة الباهلي رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " تفتح أبواب السماء ويستجاب الدعاء في أربعة مواطن : عند التقاء الصفوف ، وعند نزول الغيث ، وعند إقامة الصلاة ، وعند رؤية الكعبة ". رواه الطبراني في المعجم الكبير (8/199-201) والبيهقي في السنن الكبرى (3/360) كلاهما من طريق الوليد بن مسلم قال : حدثنا عفير بن معدان ، عن سليم بن عامر ، عن أبي أم

احادیث میں قریبی رشتہ داروں میں شادى کرنے کی ممانعت

کیا قریبی رشتہ داروں میں شادی کرنے کی ممانعت احادیث میں وارد ہے ؟  چونکہ یہ ایک مضمون مختلف گروپوں میں پوسٹ کیا جارہا ہے ، جس کا عنوان ہے   (  اپنى اولاد کو بے وقوفى سے بچائیے )  اس میں یہ لکھا ہے : فرمان مصطفى صلی اللہ علیہ وسلم  : "قریبی رشتہ داروں  میں  شادى نہ کرو کیونکہ اس سے اولاد کمزور پیدا ہوتى ہے". (النهاية لابن الاثير، ج:3، ص:306) امام شافعى علیہ   رحمۃ   اللہ القوى سے مروى ہے: "جو شخص اپنے خاندان  میں  شادى کرتا ہے اس کى اولادعموماً بےوقوف پیدا ہوجاتى ہے". ("البدر المنير لابن الملقن" 499-500/7) ۔ علامہ  ابن ملقن  علیہ   رحمۃ   اللہ  فرماتے ہیں : "حقیقتِ حال اور مشاہدے سے بھى یہ بات ثابت ہے". ("البدر المنير لابن الملقن" 499-500/7) ۔ فرمان امام شافعى  علیہ   رحمۃ   اللہ  : "جس خاندان کى عورتیں غیروں  میں  نہیں بیاہی جاتیں  ان کى اولاد  میں  بےوقوفى پیدا ہوجاتى ہے". ("التلخيص الحبير للعسقلاني" 309/1) ۔ • علامہ حافظ ابن حجر عسقلانى قدس سرہ فرماتے ہیں : "تجربے سے یہ با