پانی پینے کی ویڈیو کے بارے میں میری رائے


ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے ، جس میں ایک سائنس دان نے پانی پینے کا ایک انوکھا طریقہ لوگوں کو بتاکر ، اس کی نسبت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ہے ، اور اس کو پینے کا مسنون طریقہ بتایا ہے ، بہت سوں نے اس کی تحقیق طلب کی ہے ، تو عرض ہے کہ :
اس ویڈیو میں سنت کے حوالے سے موصوف سائنس دان نے مندرجہ ذیل باتیں ذکر کی ہیں :
1- سیدھے ہاتھ سے پینا
2- بیٹھ کر پینا
3- بسم اللہ پڑھنا
4- تین سانس میں پینا
5- برتن میں سانس نہ لینا

آخر الذکر سنت پر انہوں نے عرض کیا کہ : حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کے برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا ، اس کا معنی ہے کے سانس روک کر پیا جائے ، مگر کیا ہم میں سے کسی نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پانی پینے کے دوران سانس کیسے روکا جاتا ہے ؟
ہم میں سے کوئی سانس نہیں روکتا ، اس لئے بیمار ہیں ۔
پھر کہا : ابھی دیکھیے میں پانی کو کیسے پیتا ہوں ، میں پانی کو تین سانس میں پیوں گا ۔
پھر عملی طریقہ سمجھانے کے لئے انہوں نے گلاس منھ سے لگاکر پینا شروع کیا ، تقریبا 25 سیکنڈ تک سانس روکے ہوئے ایک مقدار پیتے رہے ، یہاں تک کہ سانس چڑھ گیا ، اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ :
جس بندے کو پانی پیتی وقت سانس چڑھنا شروع ہوگیا اس کو زندگی میں کبھی سانس نہیں چڑھے گا ، اس کو کبھی دمہ نہیں ہوگا ، اس کو کبھی جوڑوں کا درد نہیں ہوسکتا ، اور وہ کبھی موٹا رہ ہی نہیں سکتا ۔

یہ چار فائدے گنواکر چند اہل حدیث علماء کا اس طریقہ پر اشکال ذکر کیا کہ : انہوں نے کہا کہ آپ اس کو سنت طریقہ کیسے کہہ سکتے ہیں ؟ تو میں نے پانی ان کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا کہ : پھر آپ مجھے پی کر دکھاؤ کہ بیٹا یہ ہے سنت طریقہ ۔
پھر کہا کہ میرا کہنا ہے کہ : یہ طریقہ بتانے والا میں پہلا بندہ ہوں ، میں نے پانی سکون کے ساتھ صبر کے ساتھ پیا ... الخ

بہر حال انہوں نے سنت طریقہ کی مذکورہ بالا پانچ باتیں جو بتائیں وہ سب صحیح ہیں ، مگر چھٹی  بات  : پیتے وقت سانس چڑھنے کو جو سنت طریقہ بتایا وہ کسی روایت سے ثابت نہیں ہے ، نہ آج تک کسی نے اس کو مسنون قرار دیا ، نہ سننے میں آیا نہ کہیں نظر سے گزرا ۔
جی ہاں ، بعض روایات میں پانی کو چوس کر ( چسکی لے کر ) پینے کی تعلیم دی گئی ہے ، مگر اس میں سانس چڑھنے تک پینے کی بات نہیں ہے ۔

ایک اور بات ہے کہ : چوس چوس کر ( چسکی لے کر ) پانی پینے کی ایک بھی روایت حدیث شریف کی مشہور نو کتابوں میں نہیں ہے ( کتب ستہ ، موطا مالک ، مسند احمد ، دارمی ) ۔
جو روایات دیگر بعض کتابوں میں ہیں وہ سندا ضعیف ہیں ، ہاں بعض علماء بمجموع الطرق تحسین کے قائل ہیں ، مگر یہ بات اگر سنتِ ثابتہ ہوتی جیساکہ اس ویڈیو میں اس کا تاثر دیا گیا ، تو مشہور کتبِ حدیث سے فوت نہیں ہوتی ۔
تو جب ( مصّ الماء ) کی روایات قوی نہیں ہیں ، تو ( سانس چڑھنے کی سنیت ) کو کیسے مستند قرار دے سکتے ہیں ؟ یہ ممکن نہیں ہے ۔

تو خلاصہ یہ ہے کہ : طب یا سائنس کے لحاظ سے پانی پینے کے دوران سانس چڑھنے کے فوائد اگر پائے جاتے ہوں ، تو ان سے انکار نہیں ہے ، اسی طرح  ویڈیو میں  بتائے  ہوئےطریقے  کے مطابق  پینے کو  اگر  کوئی  اپنے  لئےمفید  سمجھتا   ہو،  تب بھی کوئی  اشکال نہیں  ہے ، مگر اس کو مسنون طریقہ بتانے کے لئے دلیل  درکار ہے ، جو دستیاب نہیں ہے ، یعنی کسی بات کا صحت کے لئے مفید ہونا اس کی سنیت ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں ہے ، سنت تو سند وروایت سے ثابت ہوتی ہے ۔

وکتبہ العاجز محمد طلحہ بلال احمد منیار 
( ابو معاذ المکی )

Comments

  1. *اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه*
    اہل حدیث علمائے کرام نے بھی سانس چڑھنے والے عمل کو سنت رسولﷺ کہنا غلط قرار دیا ہے
    جزاکم اللہ خیرا

    ReplyDelete
  2. Subha khali pet pani pena kaesa h?
    Ispr bhi quran or hadees ki raushni me kuch bataen.

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

جنت میں جانے والے جانور

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت