تیل لگانے کا مسنون طریقہ


تیل لگانے کا مسنون طریقہ کیا ہے ؟

آپ ﷺ سے کثرت سے تیل لگانا اور بالوں کی رعایت کرناثابت ہے ، سفرا ً وحضراً  اس کا اہتمام فرماتے تھے ،اور یہ بھی منقول ہے کہ : آپ ﷺنے ایک دن کے ناغہ سے بناؤ سنگھاروآرائش  کرنے کی تعلیم دی ہے ، البتہ تیل وغیرہ لگانے کے طریقہ کی ہر ہر اداء صحیح روایتوں میں منقول نہیں ہیں ، اس سلسلہ میں جتنی بھی روایات ہیں وہ شدیدۃ الضعف ہیں ،جن سےان امور کی  سُنیّت ثابت کرنا دشوار ہے ، اس لئے اس میں مسنون طریقہ کے عنوان سے بہت مبالغہ نہیں کرنا چاہئے ، بس عموما نظافت وصفائی کا لحاظ رکھا جائے ، اور بالوں کی درستگی کا اہتمام کیا جائے ،لقولہ "مَنْ كَانَ لَهُ شَعْرٌ فَليُكرِمْهُ" [أبو داود 4163]۔

ذیل میں چند ضعیف روایتیں ملاحظہ فرمائیں :

(1)  أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحِ بْنِ عَمِيرَةَ، ثنا عِيسَى بْنُ أَحْمَدَ الْعَسْقَلَانِيُّ، ثنا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ أَبِي نَبِيهٍ النُّمَيْرِيِّ، عَنْ خُلَيْدِ بْنِ دِعْلِجٍ، عَنْ قَتَادَةَ بْنِ دِعَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا ادَّهَنَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِحَاجِبَيْهِ، فَإِنَّهُ يَذْهَبُ بِالصُّدَاعِ - أَوْ يَمْنَعُ الصُّدَاعَ».
عمل اليوم والليلة لابن السني (ص: 144 برقم 175) ، الطب النبوي لأبي نعيم الأصفهاني (1/ 330)، نوادر الاصول 3/253.
ترجمہ :
حضرت قتادہ مرسلا روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ: تم میں سے جو تیل لگائے تو بھنوؤں سے شروع کرے، اس سے سر کا درد دُور ہوجاتا ہے،یا اس کو منع کرتا ہے۔
روایت کا درجہ :ضعیف جدا ، روایت میں کئی وجوہ ضعف ہیں :روایت مرسل ہے ، بقیہ بن الولید مدلس ہے ، ابو نبیہ مجہول ہے ، خلید بن دعلج ضعیف ہے ۔[السلسلۃ  الضعيفۃ 5/ 239 - 240]


(۲)  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ الرَّازِيُّ، نَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْقُرَشِيُّ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عَبْدِ الله بْنِ سَعْدٍ الْأَيْلِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَائِشَةَ، «أَنَّ رَسُولَ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَهَنَ لِحْيَتَهُ بَدَأَ بِعَنْفَقَتِهِ».
[ تنبيه : العنفقة بتقديم الفاء على القاف] .
قال الطبراني : لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الزُّهْرِيِّ إِلَّا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الله، تَفَرَّدَ بِهِ: عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ " المعجم الأوسط (7/ 324) برقم  7629۔
ترجمہ :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ : حضرت نبی کریم ﷺجب داڑھی میں تیل لگاتے تو نچلے ہونٹ سے متصل بالوں (داڑھی بچہ )سے شروع فرماتے۔
روایت کادرجہ:ضعیف جدا ، حکم بن عبد اللہ متروک منکر الحدیث ہے ، بعض نے وضع کا الزام بھی لگایا ہے ، عیسی بن ابراہیم کا حال بھی ایسا ہی ہے ، محمد بن مقاتل بھی مجروح ہے ۔[ السلسلۃ الضعيفۃ ۷/429]۔

(۳)  حُسَيْن بْن عَلوان عَنْ هِشَامٍ بن عروة عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ : « كَانَ رَسُولُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذا ادَّهَنَ بِدُهْن جَعَلَ فِي رَاحَتِهِ الْيُسْرى وَبَدَأَ بحاجبيه ثم شَارِبِهِ ثُمَّ لِحْيَتِهِ ثُمَّ رَأْسِهِ »۔
قال ابن حبان : حُسَيْن بْن علوان من أهل الْكُوفَة ، كَانَ يضع الْحَدِيث عَلَى هِشَام بن عُرْوَة وَغَيره [المجروحين لابن حبان 1/ 244]
ترجمہ :
اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ : جب آپﷺ تیل لگاتے تو اُس کو پہلے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھتے، پھر دونوں بھنوؤں پر لگاتے، پھرمونچھ پر ، پھرداڑھی پر، پھر سر پر لگاتے ۔
روایت کادرجہ :موضوع ۔


(۴)  « كان إذا ادَّهَنَ صَبَّ في راحته اليُسرى فبدأ بحاجبَيه ثم عينَيه ثم رأسِه» "الشيرازي في الألقاب عن عائشة". [ کنز العمال 18299]
ترجمہ :
ایک دوسری روایت میں اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ : جب آپﷺ تیل لگاتے تو اُس کو پہلے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھتے، پھر دونوں بھنوؤں پر لگاتے، پھر آنکھوں پر لگاتے، پھر سر پر لگاتے۔
روایت کا درجہ :لم اقف علی سندہ ، وہومثل السابق ۔
تنبیہ : روایت میں آنکھوں پر لگانےسے شاید مراد :پلکوں پر لگانا ہے ، واللہ اعلم ۔ میرے نزدیک یہ لفظ (عینیہ)تحریف ہے ، اور صحیح (عنفقتہ) ہے جیساکہ اوپر والی روایت میں ہے۔

(۵)  حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ فرماتے ہیں کہ تیل کی ابتدا پیشانی سے کرو۔ (سیرۃ: 574/7)۔
شمائل کبری(2/330) میں روایت کا ترجمہ اس طرح کیا ہے ، مگر یہ ترجمہ درست نہیں ہے ، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی اصل روایت اس طرح ہے : رسول کریم ﷺ کے سر اور داڑھی کے اگلے حصہ میں کچھ بال سفید ہوگئے تھے ، جب آپ ﷺ بالوں میں تیل لگا لیتے تو یہ سفیدی ظاہر نہیں ہوتی تھی ، البتہ جب سر مبارک کے بال بکھرے ہوئے ہوتے تو یہ سفیدی جھلکنے لگتی تھی (مسلم) ۔
اس روایت میں آپ ﷺکے بالوں میں سفیدی کہاں تھی وہ بتایا گیا ہے ، اور یہ کہ آپ جب تیل لگاتے تو وہ سفیدی نظر نہیں آتی تھی ،روایت میں پیشانی کے اگلے حصہ سے تیل لگانے کی ابتداء کا تذکرہ نہیں ہے ۔

تو مذکورہ بالا ضعیف احادیث سے تیل لگانے کے متعلق یہاں چند باتیں جمع ہوگئی ہیں:
(۱) بائیں ہاتھ کی ہتھیلی  پر تیل رکھنا۔
(۲) ابتدا بھنوؤں سے کرنا۔ پہلے دائیں طرف، پھر بائیں طرف۔
(۳)  مونچھ پر لگانا۔
(۴) داڑھی بچہ پر لگانا۔
(۵)  بقیہ داڑھی کے حصہ پر لگانا
(۶) پھر اخیر میں سر پر لگانا۔

یہ ہے روایتوں سے ماخوذ خلاصہ تیل لگانے کے سلسلہ میں ، شافعیہ کی بعض کتابوں میں داڑھی پر لگانے کا مسنون طریقہ یہ لکھا ہے : ( ثم عنفقته، ثم عارضيه، ثم بقيّة لحيته) یعنی داڑھی بچہ ، پھردائیں بائیں رخساروں کے بالوں پر،پھر باقی حصہ پر ، واللہ اعلم۔

قام بتلخيصه العاجز : محمد طلحة بلال أحمد منيار

Comments

Popular posts from this blog

جنت میں جانے والے جانور

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت