اطلبوا العلم من المہد الی اللحد کی تحقیق



طلب العلم من المهد الى اللحد

استفسار: )اطلبو العلمَ من المَهْد الی اللَّحد( کیا یہ جملہ حدیث میں ہے؟ اوراس کی نسبت امام احمد بن حنبل کی طرف صحیح ہے ؟برائے مہربانی بتائیں۔

الجواب بعون الملک الوھاب:
يقول الشيخ عبد الفتاح أبو غدة في كتابه ( قيمة الزمن عند العلماء ص 29)  : هذا الكلام : " طلبُ العلم من المَهد إلى اللَّحد" ويُحكى أيضا بصيغة " اطلبوا العلم من المَهد إلى اللحد": ليس بحديث نبوي، وإنما هو من كلام النّاس، فلا يجوز إضافتُه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم كما يتناقله بعضهم....وهذا الحديث الموضوع: " اطلبوا العلم من المهد إلى اللحد"مشتهرٌ على الألسنة كثير، ومن العجب أن الكتب المؤلفة في " الأحاديث المنتشرة" لم تذكره.
أما قول الإمام أحمد فكما ذكره ابن مُفلِح في "الآداب الشرعية: قَالَ صَالِحٌ : رَأَى رَجُلٌ مَعَ أَبِي مِحْبَرَةً فَقَالَ لَهُ : يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ! أَنْتَ قَدْ بَلَغْتَ هَذَا الْمَبْلَغَ وَأَنْتَ إمَامُ الْمُسْلِمِينَ! فَقَالَ : مَعِي الْمِحْبَرَةُ إلَى الْمَقْبَرَةِ .
ولا يصحُّ عن الإمام أحمد أنه قال : ( اطلبوالعلم من المهد إلى اللحد ) .

خلاصہ یہ ہے کہ : (اطلبوالعلم من المهد إلى اللحد) کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا ، یا حدیث کہہ کر بیان کرنا درست نہیں ہے ، کیونکہ یہ کسی بھی سند سے ثابت نہیں ہے ، ممکن ہے سلف صالحین میں سے کسی بزرگ کا قول ہو ۔ اس کے قریب قریب حضرت امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ کا قول ہے کہ :قلم ودوات میرے ساتھ قبر تک رہیں گے ،یعنی طلب علم کا سلسلہ زندگی بھر رہے گا ،زیر بحث جملہ امام احمد سے بھی ثابت نہیں ہے۔

رتبہ العاجز : محمد طلحہ بلال احمد منیار
11/10/2017



Comments

Popular posts from this blog

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جنت میں جانے والے جانور

تخریج حدیث : النکاح من سنتی