حضور پر اعمال کی پیشی
سوال:- پیر اور جمعرات کو امت کے اعمال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں پیش ہوتے ہیں اس کی کو ئی اصل ہے کیا؟ جواب : جی ہاں ، یہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے منقول ہے، اس کی تین اسانید ہیں: پہلی سند : عن : أبي سعيد الحسن بن علي بن صالح بن زكريا بن يحيى بن صالح بن زفر العدوي، عن خراش، عن أنس بن مالك،قال : قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- : " حَيَاتِي خَيْرٌ لَكُمْ وَمَوْتِي خَيْرٌ لَكَمُ ، أَمَّا حَيَاتِي فَأُحَدِّثُ لَكُمْ ، وَأَمَّا مَوْتِي فَتُعْرَضُ عَلَيَّ أَعْمَالُكُمْ عَشِيَّةَ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ ، فَمَا كَانَ مِنْ عَمَلٍ صَالِحٍ حَمِدْتُ اللَّهَ عَلَيْهِ ، وَمَا كَانَ مِنْ عَمَلٍ سَيِّءٍ اسْتَغْفَرْتُ لكم" . تخریجہ : أخرجه ابن عدي في " الكامل " ( 3 /76 ترجمة خراش ) وأبو منصور الجرباذقاني في " الثالث من عروس الأجزاء "(ص78برقم82) ، وذكره السيوطي في "العُشاريات" ( ص30). حالہ: غیرمعتبر موضوع ہے۔ سند میں حسن بن صالح عدوی متہم بالکذب ہے ، اور خراش مجہول ہے ۔ قال ابن عدي : " خِراش هذا مجهول