نیک لوگوں کی بستی کا نام
مولوی
ادریس صاحب نے " دلیل الفالحین
" کی اس عبارت کے بارے میں دریافت کیا :
ثم
إن العالم دلّ السائلَ على ما فيه نفعُه بقوله: (انطلق إلى أرض كذا وكذا) اسمها :
بصرى، واسم القرية التي كان بها : كفرة رواه الطبراني. ليفارق دارَ الفساد
وأصحابَه الذين كانوا يُعينونه عليه ما داموا كذلك.
کہ
دونوں بستیوں کے ناموں کا صحیح تلفظ کیا ہے ؟
الجواب
: یہ اس شخص کے واقعہ میں ہے جس نے سو آدمیوں کا قتل کیا تھا ، پھر توبہ کی غرض سے
اپنی بستی چھوڑ کر ، دوسری نیک لوگوں کی بستی کی طرف ہجرت کی نیت سے روانہ ہوا تھا ،
اور راستہ میں انتقال ہوگیا تھا ۔
طبرانی
نے "المعجم الکبیر" ۱۳/ حدیث ۷۶ پر حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی
اللہ عنہ کا قول ان دونوں بستیوں کے ناموں کے سلسلہ میں ذکر کیا ہے :
قال عبد الله : إن القرية الصالحة اسمها نصرة ، واسم الأخرى كفرة .
نیک لوگوں کی بستی کا نام ( نَصَرَہ ) تھا ، اوپر "دلیل الفالحین" کی عبارت میں(بصری) نام غلط ہے ، صحیح نون سے ہے ، جیساکہ مقدمہ "فتح الباری" (۱/۲۹۷)اور "عمدۃ القاری"(۱۶/۵۶) میں ہے ۔
امام صاغانی نے (نصرہ) کے بارے
میں کہا : بالتحریک ، یعنی تینوں حروف متحرک بالفتح ہیں ۔ کما فی "تاج
العروس":
وَنَصَرةُ، ة محرَّكةً:
كَانَ فِيهَا، فِيمَا يُقَال، الصالحون، هَكَذَا نَقله الصَّاغانِيّ
۔
رہ
گیا برے لوگوں کی بستی کا نام ( کَفَرَہ ) تو شاید یہ بھی اسی وزن پر ہوگا ، گویا
کہ جمع کافر ہے ۔ اس کے صحیح ضبط
کا علم نہیں ہے ،صرف یہ اندازہ ہے ۔واللہ اعلم
رقمه العاجزمحمد طلحة بلال احمد منيار
28/7/2018
Comments
Post a Comment