وضو کے بعد سورہ انا انزلنا پڑھنا

 

سوال : بہشتی زیور میں حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ نے وضوء کے بعد سورہ ( انا انزلنا ) پڑھنے کا لکھا ہے ، کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہے ؟

الجواب :

شاید اس کا استناد (كنز العمال ۲۶۰۹۰ )کی اس روایت پر ہے : من قرأ في أثر وضوئه : إنا أنزلناه في ليلة القدر واحدۃً ، كان من الصديقين، ومن قرأها مرتين كان في ديوان الشهداء، ومن قرأها ثلاثا يحشره الله محشر الأنبياء ( دیلمي عن انس ) ۔

دیلمی کی سند یہ ہے :

الديلمي في ((الفردوس)) (5589) من طريق أحمد بن ماهان الخاقاني ، حدثنا علي بن مهران ، حدثنا عبدالله بن رشيد ، حدثنا أبو عبيدة ، عن الحسن ، عن أنس به.

روایت کے بارے میں اقوال اہل علم :

قال السخاوي في "المقاصد الحسنة" (ص 664) : " قراءة سورة ( إنا أنزلناه ) عقيب الوضوء : لا أصل له ، وهو مفوّتٌ سنته " انتهى .

وقال العجلوني في "كشف الخفاء" رقم2566 :  لا أصل له . انتهى.

وقال العامري الغزي في "الجد الحثيث في بيان ما ليس بحديث" (ص 234) : " قراءة سورة القدر عقب الوضوء ، لا أصل لها " .

وقال الألباني في " السلسلة الضعيفة " 4 /35 : موضوع . رواه الديلمي في " مسند الفردوس " من طريق أبي عبيدة عن الحسن عن أنس بن مالك مرفوعا . و أبو عبيدة مجهول " . كذا في " الحاوي للفتاوي " للسيوطي (2 /61) و أورده في " جامعه الكبير " ( 2 /284/ 1 ) . قلت : وفيه علة أخرى ، و هي عنعنة الحسن البصري ، و لوائح الوضع ظاهرة على متن الحديث . انتهى كلام الألباني

میں کہتا ہوں: ابو عبيدة مجہول نہیں ہے ، اس کا نام مجاعہ بن زبیر ہے ، دارقطنی نے اس کو ضعیف کہا ہے ، ابن عدی نے نرم کلام کیا ہے ، لہذا اس روایت کی اصل علت شاید علی بن مہران ہے ، یہ مجہول راوی ہے ، اور عبد الله بن رشيد جنديسابوري کے بارے میں بیہقی نے کہا : لا یحتج بہ ، اگرچہ ابن حبان نے مستقیم الحدیث کہا ہے ۔

خلاصہ : دیلمی کی روایت کے باوجود اہل علم نے اس کو بے بنیاد قرار دیا ہے ، اس کی اصل وجہ حقیقت میں مجھے معلوم نہیں ، اوپر چند علتیں مذکور ہیں : جہالت علی بن مہران ، ضعف مجاعہ وابن رشید ، عنعۃ الحسن ۔ ان سب نے ملکر روایت کو غیر معتبر بنا دیا ہو  تو ممکن ہے ، مزید تحقیق کی گنجائش ہے ، واللہ اعلم بالصواب ۔

تنبیہ : بعض فتاوی میں دیلمی کی طرف اس روایت کے متعلق یہ بات منسوب ہے : ( قال الديلمي : لم يثبت حديث صحيح في قراءة سورة القدر عقب الوضوء ) ۔

حقیقت میں یہ بات دیلمی کی نہیں ہے ، بلکہ یہ تو "کنز العمال" کے مطبوعہ نسخہ میں ناشر نے حاشیہ میں لکھی ہے ، کسی کو التباس ہوگیا اور اس نے دیلمی کی طرف منسوب کردیا ، اس لئےبار بار تاکید کی جاتی ہے کہ مراجع ومآخذ کی طرف رجوع کرکے نقول کی تدقیق کرنی چاہئے ۔واللہ اعلم

رقمه العاجز محمد طلحة بلال أحمد منيار

22/6/2018


Comments

Popular posts from this blog

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جنت میں جانے والے جانور

تخریج حدیث : النکاح من سنتی