آگ لگانے میں چیل کا کردار
آگ لگانے میں
چیل کا کردار
آسٹریلیا کے حادثے کے
متعلق سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں جاری آتش زدگی کی سب سے بڑی وجہ
"چیل" ہو سکتی ہے۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ یہ پرندہ دانستہ طور پر آگ
پھیلانے پر کمر بستہ ہو جاتا ہے ، اس طور پر کہ وہ بھڑکتی ہوئی ڈالیاں اٹھاکر دور
دور پھینک رہا ہے تاکہ آگ مزید پھیلے ۔۔۔
اور بعض لوگوں نے اس کو
مشہور حدیث : " خَمْسٌ فَوَاسِقُ ،
يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ :
الْحَيَّةُ ، وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ ،
وَالْفَأْرَةُ ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ ، وَالْحُدَيَّا"
(مسلم) کے ساتھ جوڑ دیا ، اور یہ
دعوی کیا کہ : چیل کے مارنے کی علت وحکمت ہمیں 2018 میں سمجھ میں آئی جب چیل کے اس
کردار کا انکشاف ہوا ۔
اس سلسلہ میں میری رائے
ہے کہ : اس میں چیل کے کردار کی تفسیر میں غلطی ہو رہی ہے ، اور کچھ مبالغہ آرائی
سے بھی کام لیا جا رہا ہے ۔
لہذا چند باتیں عرض کرتا
ہوں :
۱۔ درج بالا حدیث کی روایات میں جن جانوروں کا ذکر ہے ، ان روایات
میں لفظ "فواسق" کے علاوہ کوئی علت قتل کرنے کی صراحتا مذکور نہیں ہے ،
ہاں چوہے کی ضرر رسانی کا تذکرہ ایک دوسری حدیث میں یوں آیا ہے : " فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا
اجْتَرَّتِ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ "
(بخارى) یعنی رات کو چراغ گل کردو ، کیونکہ بسا اوقات موذی چوہا جلتی بتی کھینچ
لاتا ہے ، اور سارے گھر کو جلا دیتا ہے ۔
بقیہ جانوروں کے ضرر کا
ذکر احادیث میں نہیں ہے ، وہ تو علماء نے لفظ "فواسق" کی تشریح میں تفصیلا
لکھا ہے ، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ : مذکورہ جانور فسق کی صفت سے متصف ہیں ، یعنی یہ
فطرتا وطبیعتا موذی ہیں ، یہ حملہ آور ہوتے ہیں ، یا نقصان پہنچانے میں پہل کرتے ہیں
۔
۲۔ چیل کے نقصانات کی جو باتیں اہل علم نے ذکر کی ہیں ، اور جن کو
شراح حدیث نے بھی قتل کرنے کی علت قرار دیا ہے ، وہ تقریباً وہیں عام مشہور ومعروف
باتیں ہیں جیسے : گوشت وغیرہ جھپٹ کر اچک لینا ، چھوٹے جانوروں جیسے چوزے وغیرہ کا
شکار کرنا ، سرخ رنگ کا سامان اچک لینا ۔
۳۔ طبائع وخصائص الحیوان کی کتابوں میں چیل کی مخصوص صفات میں تین
باتیں مذکور ہیں : (١)
حدتِ بصر : نگاہ کی تیزی (٢)
سرعت انقضاض : تیزی سے نیچے آنا (٣)
محبۃ الاحمر : سرخ رنگ کی چیز پسند کرنا ۔
۴۔ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ جس طرح ایک ہی کی طرح کے جانور کی متعدد
اصناف واقسام ہوتی ہیں ، اسی طرح اس کی اصناف واقسام کے طبائع میں بھی اختلاف ہوتا
ہے ، اسی لئے حدیث میں کوے کے ساتھ (الابقع) کی صفت مذکور ہے ، اور سانپ کے ساتھ
(الابتر ذو الطفیتین) وارد ہے ۔ آسٹریلیا کی چیل کے ساتھ (الاسود) کی صفت لکھی ہے
۔
۵۔مذکورہ بالا امور کو مد نظر رکھتے ہوئے : آسٹریلیا کی آگ بھڑکانے
میں چیل کے کردار کی صحیح تفسیر میری ناقص رائے میں یہ ہوسکتی ہے کہ :
أ = ممکن ہے کہ آگ بھڑکانے کا کردار کوئی خاص قسم
کی چیل کا ہو ، جس کی کثرت آسٹریلیا کےاس علاقے میں ہوگی ۔ کیونکہ ماضی قریب میں یورپ
امریکا کے جنگلات میں بڑی آگ لگنے کے واقعات کئی مرتبہ واقع ہوچکے ہیں ، وہاں کہیں
چیل کا کوئی خاص کردار نظر نہیں آیا ۔ لہذا اس سلسلہ میں مزید تحقیقات ہوجانے سے
پہلے کوئی محقق بات نہیں کہی جاسکتی ۔
ب = آسٹریلیا کے حادثے کی
تحقیقات کرنے والوں نے چیل کی اصل غرض کے سلسلہ میں دو باتیں ذکر کی ہیں : (١)
بھڑکتی ہوئی شاخیں پھینک کر حشرات الارض کو زمین سے باہر نکلنے پر مجبور کرنا ،
تاکہ شکار کرنے میں سہولت ہو ۔ (٢)
جنگلات میں موجود اونچے اونچے درخت جو شکار کے دیکھنے میں یا ان تک پہنچنے میں
حائل بنتے ہیں ، ان کو جلا کر راکھ کردینا ۔
معلوم ہوا کہ اصل غرض
شکار ہے جس کا حصول چیل کی فطرت ہے ، آگ لگانا تو عارضی تھا ، مگر وہ بھی منجملہ
اس کی دیگر ضرر رسانیوں میں شمار کیا جائے گا ، لیکن اس کو احادیث میں وارد قتل
کرنے کے حکم کی اصل علت نہیں کہا جاسکتا ، اور نہ علتِ قتل کے عدم ورود کی وجہ سے
حدیث کے متعارض سمجھا جائے گا ۔
د = سرخ رنگ مرغوب ہونا
بھی بھڑکتی ہوئی شاخیں اچکنے کا سبب ہوسکتا ہے ، مگر مؤکد نہیں ۔
ھ = محب مکرم مفتی عبد
الباقی آخونزادہ صاحب نے اپنی تنبیہات نمبر (257) میں مفصل تحقیق پیش کی ہے ، جس میں
ضروری امور پر تنبیہ کی ہے ، جس کا خلاصہ یہ لکھا ہے کہ :
خلاصہ کلام
ان جانوروں کی فطرت میں
چونکہ ایذا رسانی ہوتی ہے لہذا ان کو قتل کرنے کی حل و حرم دونوں جگہ اجازت دی گئی
اور یہ ایذا کسی بھی صورت میں ہوسکتی ہے.
لیکن چیل آگ پھیلاتی ہے
اسلئے اس کو قتل کیا جائے ایسی کوئی روایت نہیں، البتہ چوہیا کے آگ پھیلانے کا سبب
بننا روایات میں موجود ہے.
آسٹریلیا کے جنگلات میں
آگ کا سبب اگر کوئی چیل بنی ہو تو اس کا انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن اس واقعے کو
احادیث سے جوڑنا درست نہیں. واللہ اعلم بالصواب ۔
واضاف :
آگ پھیلانا چیل کی فطرت نہیں اور نہ ہی کسی روایت میں اس کی طرف اشارہ ہے ، کبھی
اتفاقا ایسا پیش آیا ہو تو انکار نہیں ۔ انتہی کلامہ
سطرہ العاجز محمدطلحہ
بلال احمدمنیار
Comments
Post a Comment