انبیاء علیھم السلام کا امت محمدیہ میں آنے کی دعا کرنا
سوال
: بیان کیا جاتا ہے کہ تمام انبیاء علیھم السلام نے اس امت میں آنے کی دعا کی ہے ؟ اور بعض لوگ یہ بھی اضافہ کرتے ہیں کہ انبیاء میں سے کسی
کی دعا قبول نہیں ہوئی سوائے عیسی علیہ السلام کے ۔ تو معلوم کرنا ہے کہ کیا یہ
فرمان رسول صلی الله علیہ وسلم ہے؟
جواب
: تفسیر وحدیث کی مختلف کتابوں میں بہت تلاش
کرنے کے باوجود کوئی معتبر مرفوع حدیث
نہیں ملی ، البتہ حضرت موسی علیہ السلام کے بارے میں بعض تفسیر کی کتابوں میں سورہ
اعراف کی آیت نمبر 150 : ( وَلَمَّا رَجَعَ
مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُونِي مِنْ
بَعْدِي أَعَجِلْتُمْ أَمْرَ رَبِّكُمْ وَأَلْقَى الْأَلْوَاحَ
) کے ضمن میں بعض روایات ذکر کی جاتی ہیں ، کہ حضرت موسی علیہ السلام نے جب امت محمدیہ
کے فضائل تورات میں دیکھے تو اللہ تعالی سے دعا کی کہ مجھے اس امت میں سے بنادے۔ ( تفسیر طبری 13/124)
اس
طرح کی روایتیں تاریخ وتراجم کی کتابوں میں بھی ہیں ( حلية الاولیاء
6/18) لیکن ان سب روایتوں کا دار ومدار حضرت کعب احبار ، وھب بن منبہ اور قتادہ بن
دعامہ رحمہم اللہ تعالی پر ہے ، یہ وہ تابعین حضرات ہیں جو کثرت سے اسرائیلیات کی روایت
کرنے میں مشہور ومعروف ہیں ، اس لئے ظن غالب ہے کہ
یہ اسرائیلی روایت ہے ?
بعض
کتابوں میں ان روایتوں کو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرکے بیان
کیا ہے ، جیسے ابو نعیم نے(دلائل
النبوہ حدیث ۳۱) میں ایک حدیث بروایت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ذکر کی ہے ، لیکن
اسناد ضعیف ہے ۔
اسی
طرح حضرت الیاس علیہ السلام سے بھی اس طرح کی دعا کرنا بعض احادیث کی کتابوں میں منقول
ہے جیسے مستدرک حاکم 2/674 ، بیھقی کی دلائل النبوہ 5/421 میں ، لیکن یہ روایت سند
کے اعتبار شدید الضعف ہے ، اور امام ذھبی نے تلخیص المستدرک میں موضوع بھی کہا ہے ۔
طبرانی نے معجم اوسط
3071 میں یہی واقعہ حضرت خضر علیہ السلام کے ساتھ
پیش آنا ذکر کیا ہے ، لیکن اس روایت کی اسناد بھی ساقط غیر مستند ہے ۔
رہ
گئے حضرت عیسی علیہ السلام، تو ان کے بارے میں اس طرح کی دعا کرنا اور قبولیت دعا کا
تذکرہ صراحت کے ساتھ روایتوں میں کہیں ملا نہیں ، ہاں حافظ ابن حجر نے ( فتح الباری
6/492) میں یہ لکھا ہے :
قال
العلماء : الحكمة في نزول عیسى دون غیره من الأنبیاء الردُّ على الیهود فی زعمهم أنهم
قتلوه ، فبین الله تعالى كذبهم ، وأنه الذي یقتلهم ، أو نزوله لدنو أجله لیدفن في الأرض
، إذ لیس لمخلوق من التراب أن یموت في غیرها .
وقیل
: إنه دعا الله لما رأى صفة محمد وأمته أن یجعله منهم ، فاستجاب الله دعاءه وأبقاه
حتى ینزل في آخر الزمان مجددا لأمر الإسلام ، فیوافق خروج الدجال فیقتله . والأولُ
أوجهُ .
لیکن
حافظ نے اس کا مصدر ذکر نہیں کیا ، مزید
یہ کہ اس بات کو مرجوح بھی قرار دیا ہے ۔
یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ : اصل بحث یہ چل رہی ہے کہ آیا عیسی علیہ السلام کا آسمان پر اٹھالیا جانا اور پھر اخیر زمانہ میں بحیثیت امتی نازل ہونا ، یہ ان کی دعا کرنے کی وجہ سے ہے ؟ بس یہ بحث ہے ، ورنہ نفسِ رفعِ عیسی علیہ السلام ونزولہ تو صحیح دلائل سے ثابت ہے ، اور اس کا کوئی انکار بھی نہیں ہے یہاں ۔
باقی
انبیاء علیہم السلام سے اس طرح کی دعا کرنا وارد نہیں ہے ۔
یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ : اصل بحث یہ چل رہی ہے کہ آیا عیسی علیہ السلام کا آسمان پر اٹھالیا جانا اور پھر اخیر زمانہ میں بحیثیت امتی نازل ہونا ، یہ ان کی دعا کرنے کی وجہ سے ہے ؟ بس یہ بحث ہے ، ورنہ نفسِ رفعِ عیسی علیہ السلام ونزولہ تو صحیح دلائل سے ثابت ہے ، اور اس کا کوئی انکار بھی نہیں ہے یہاں ۔
Comments
Post a Comment