نہار منہ پانی پينے سے متعلق روايات




نہار منہ پانی پينے سے متعلق جوروايت آج  کل زبان زد عام ہے

اس کی تحقيق مطلوب ہے ، براہ کرم تحقيق عنايت فرمائيں

الجواب  : کتب حدیث میں نہار منہ پانی پینے کے بارے میں مندرجہ ذیل روایات ہیں :

‏(1) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا (  مَن شرِب الماءَ على الرِیقِ انتقصَت قُوته ) جس نے نہار مُنہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی  ( المعجم الاوسط للطبرانی /حدیث/ 4646 ) ۔

‏(2‏) حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک لمبی روایت میں بھی یہ ہی الفاظ  ہیں (  من شرب الماء على الريق انتقضت قوته ) جس نے نہار مُنہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہوگئی  ( المعجم الاوسط للطبرانی /حدیث /6557 ) ۔

‏(3) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اُن سے فرمایا ( يا ابن عباس ألا أهدي لك هديةً علَّمني جبريلُ للحفظ ، تكتُب على طاسٍ بزعفران فاتحةَ الكتاب والمعوذتين وسورةَ الاخلاص وسورة يس والواقعة والجمعة والملك ، ثم تصُبُّ عليه ماء زمزم أو ماء السماء ، ثم تشربه على الريق عند السَّحَر مع ثلاثة مثاقيل من لُبان ) ۔

اے ابن عباس کیا میں تمہیں تحفے میں وہ ‏( چیز  یا بات ‏) نہ دوں جو مجھے جبرئیل‏ ( علیہ السلام ‏) نے یاد داشت بڑھانے کے لئے سکھائی ،تم کسی برتن پر زعفران کے ساتھ‏ ( سورت ‏) الفاتحہ ، اور دونوں پناہ طلب کرنے والی ‏(یعنی سورت الفلق اور سورت الناس ‏) اور سورت الاِخلاص اور سورت یس اور سورت الواقعہ اور ‏سورت الجُمعہ اور ‏سورت ‏المُلک لکھو ، اور پھر اس ‏(لکھے ہوئے ‏) پر زمزم کا پانی یا بارش کا پانی ڈالو اور اس میں تین مثقال دودھ ملا کر نہارمنہ پی لو ( الفردوس بمأثور الخطاب/حدیث/8436) ۔

‏(4) حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا  ( شُرب الماء على الريق يُفقِد الشَّحم ) نہار مُنہ پانی پینے سے چربی ختم ہوتی ہے ( الکامل فی ضعفاء الرجال/ باب من اسمہ عاصم ) ۔بعض کتابوں میں (يعقد الشحم) ہے ، یعنی چربی بڑھاتا ہے۔


ان مندرجہ بالا چار روایات کے علاوہ مجھے کتب حدیث میں کوئی اور ایسی روایت نہیں ملی جس میں ( نہار مُنہ پانی پینے ) کا کوئی منفی یا مثبت ذکر کیا گیا ہو ، اور یہ مندرجہ بالا چاروں کی چاروں روایات ناقابل اعتماد وحجت ہیں ، اور وہ یوں کہ :

پہلی روایت کی سند میں دو  روای ‏(1) زید بن اسلم اور ‏(2) اس کا بیٹا عبدالرحمن ، اور یہ دونوں بہت ہی کمزور درجہ کے روای ہیں ، جس کی طرف خود امام طبرانی نے بھی اسی روایت کے بعد اشارہ کیا ہے ، اور امام ہیثمی نے بھی ( مجمع الزوائد / کتاب الطب ) میں اشارہ کیا ہے ، اور اس روایت کے ایک اور راوی (محمد بن مخلد الرعینی )کے بارے میں ابن عدی نے کہا ہے ( هو منكر الحديث عن كل من يروى ) اور دارقطنی نے متروک الحدیث قرار دیا ہے ۔

دوسری روایت کی سند میں ( عبدالاول المعلم ) نامی راوی کے بارے میں بھی خود امام طبرانی نے ہی اس روایت کے بعد لکھا کہ : یہ روایت صرف عبدالاول المعلم نے ہی بیان کی ہے ۔ 

اور یہ راوی عبدالاول المعلم اس حدیث کی روایت  ابو امیہ عمارہ بن عمار سے ، اور وہ زفر بن واصل سے روایت کرتے ہیں ، اور یہ تینوں راوی ( عبد الاول ، ابو امیہ ، زفر ) محدثین کے نزدیک مجہول غیر معروف ہیں ۔ اس حدیث کو عقیلی نے (ضعفاء کبیر) میں ذکر کرکے فرمایا : والحدیث منکر ۔ شیخ حاتم الشریف نے بھی (ذیل اللسان ) میں  عبدالاول پر جرح کی ہے ، بلکہ متہم بالوضع بھی قرار دیا ہے ۔

تیسری روایت ایک ایسی کتاب ( الفردوس )  میں ہے جس میں صرف ناقابل حجت ، ضعیف اورمن گھڑت یعنی موضوع روایات کو جمع کیا گیا ، یعنی یہ تیسری روایت بھی ناقابل اعتماد و نا قابل حجت ہے ۔اسی لئے اس حدیث کو کتب موضوعات جیسے ( تنزیہ الشریعہ، ذیل اللآلی، تذکرہ الموضوعات) میں ہی جگہ دی گئی ۔سیوطی نے ذیل اللآلی میں اس حدیث کے بارے میں کہا : کذب بین ۔

چوتھی روایت بھی ایک اسی قسم کی کتاب میں ہے (  کامل ابن عدی  ) جس میں کمزور اور جھوٹے راویوں کی روایات کا ذکر ہے اور اس روایت کو بھی ایک راوی ( عاصم بن سلیمان الکوزی ) کی وجہ سے اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے ، کیونکہ اس راوی کو أئمہ حدیث نے جھوٹا ، روایات گھڑنے والا قرار دیا ہے ۔

تو حاصل یہ ہوا کہ : اس مضمون یعنی ( نہار منہ پانی پینے ) کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے کسی فائدے یا نقصان کی کوئی خبر درجہ ثبوت کو پہنچی ہوئی نہیں ملتی ۔


جب ہم طب کی روشنی میں نہار منہ پانی پینے کا جائزہ لیتے ہیں،  تو قدیم وجدید طب کا موقف مختلف نظر آتا ہے:
طب قدیم میں ممانعت لکھی ہے ، اس سلسلہ میں حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کی طرف یہ قول منسوب ہے کہ:چار چیزیں بدن کو لاغر اور بیمار کردیتی ہیں۔ ان میں سے تین یہ ہیں:  نہار منہ پانی پینا ، ترش چیزیں کثرت سے کھانا، فکر اورغم زیادہ کرنا۔

حکیم الامت حضرت اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ (بہشتی زیور) میں لکھتے ہیں : صبح کو فوراً پانی نہ پیو، اور یک لخت ہوا میں نہ نکلو۔ اگر بہت ہی پیاس ہے تو عمدہ تدبیر یہ ہے کہ ناک پکڑ کر پانی پیو اور ایک ایک گھونٹ کرکے پیو اور پانی پی کر ذرا دیر ناک پکڑے رہو، (اس دوران) سانس ناک سے مت لو۔ اسی طرح نہار منہ نہ پینا چاہئے ،اور بیت الخلاء سے نکل کر فوراً پانی نہ پینا چاہئے۔

حکیم اجمل شاہ صاحب کا کہنا ہے کہ اس بات پر اطباء کا اتفاق ہے کہ درج ذیل موقعوں پر پانی نہیں پینا چاہئے:
۔نیند سے بیدار ہوکر (یعنی نہار منہ)
۔بیت الخلاء سے فراغت کے فوراً بعد (پیشاب پاخانہ یا غسل کے فوراً بعد)
۔مشقت کے بعد (سفر، ورزش، بھاگ دوڑ محنت مزدوری وغیرہ کے بعد)
 ۔رات کو سونے سے پہلے (یعنی پانی پیتے ہی نہ سونے کے لئے لیٹ جائے)

جبکہ طب جدید میں بھی بعض اطباء کی ممانعت ہے ، ان کی تحقیق کے مطابق نہار منہ پانی پینا جوڑوں کے درد کا باعث ہوتا ہے،برطانیہ اور امریکہ میں گھٹنوں کے مریضوں کو نہار منہ پانی پینے سے منع کردیا جاتا ہے۔

اس کے بالمقابل بعض معاصر اطباء کی یہ رائے ہے کہ:زیادہ تر بیماریاں معدہ کے نظام کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہیں ، رات سونے کے وقت بند منہ میں بےشمار بیکٹیریا جمع رہتی ہیں اور اس پر نہار منہ پانی پینے سے فوراً حاجت پیش ہوتی ہے ،جس سے معدہ کی صفائی اچھے سے ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ متعدد امراض سے بچنے کے لئے نہار منہ اور خالی پیٹ پانی پینا مفید ثابت ہوتا ہے۔

Comments

  1. جزاکم اللّٰه خیرااحسن الجزاءفی الدارین

    ReplyDelete
  2. اللہ تتعالٰ آپ کو بہترین اجر عطا فرمائے

    ReplyDelete
  3. جزاك الله احسن الجزاء

    ReplyDelete
  4. ماشاءاللہ کافی دنوں سے اس بارے میں کوئ صحیح بات نہیں مل پارہی تھی،اللہ آپ کو جزاۓ خیر عطأ فرماۓ،آمین۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. ماشاء اللہ بہت ہی خوب

      Delete
    2. ماشاء اللہ بہت ہی خوب

      Delete

Post a Comment

Popular posts from this blog

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جنت میں جانے والے جانور

تخریج حدیث : النکاح من سنتی