کپڑے پہننے میں قمیص مقدم ہے یا تہبند


 

کپڑے پہننے میں قمیص مقدم ہے یا تہبند

ایک مفتی صاحب نے یہ سوال کیا کہ : کپڑے پہننے اورتبدیل کرنے میں کرتا اور تہبند میں کوئی تقدیم و تاخیر مسنون ہے ؟

میں نے شروع میں یہ جواب دیا کہ ( تقدیم الاہم فالاہم ) کے قاعدہ سے تہبند پہننا مقدم ہے ، چونکہ ستر عورہ اہم ہے ۔

لیکن بعد میں طبرانی کی "المعجم الكبير"( 843/22 )  کی ایک روایت مل گئی جس میں تہبند سے پہلے قمیص کرتا پہننا انبیاء علیہم السلام کے لباس پہننے کا طریقہ بتایا گیا ہے ۔

مذکورہ روایت سند کے ساتھ یہ ہے :
حدثنا أحمد بن عبد الوهاب بن نَجدة ، وأبو زيد الحَوطيان ، قالا : ثنا علي بن عياش الحِمصي ، ح وحدثنا أحمد بن المعلَّى الدمشقي ، قال : ثنا هشام بن عمار ، قالا : ثنا معاوية بن يحيى الأطرابلسي ، عن معاوية بن سعيد التُّجيبي ، عن يزيد بن أبي حبيب ، قال : حدثني أبو الخير مَرثَد بن عبد الله اليَزني ، عن أبي رُهْم السَّمَعي ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :

 " إن من أسرق السُّرَّاق من يسرق لسان الأمير ، وإن من أعظم الخطايا من اقتطع مال امرئ مسلم بغير حق ، وإن من الحسنات عيادةَ المريض ، وإن من تمام عيادته أن تضع يدك عليه وتسأله كيف هو ، وإن من أفضل الشفاعات أن تشفع بين اثنين في نكاح حتى تجمع بينهما ، وإن من لبسة الأنبياء القميصَ قبل السراويل ، وإن مما يستجاب به عند الدعاء العُطاس " . 

اس روایت کی سند میں معاویہ بن یحیی میں کلام ہے ، مگر ابن معین ابو حاتم اور ابو زرعہ وغیرہ نے اس کی توثیق کی ہے ۔ اسی طرح ابو رہم میں اختلاف ہے کہ یہ احزاب بن  اسیدسمَعی تابعی ہیں ، یا اس نام کے کوئی اور صحابی ہیں ۔ اگر احزاب بن اَسید تابعی ہیں تو یہ روایت مرسل ہوگی ، لیکن حافظ ابن حجر عسقلانی کا (الاصابہ۷/۱۲۰) میں رجحان یہ ہےکہ ابو رہم صحابی ہیں ، اور اس پر حافظ نے چند شواہد بھی پیش کئے ہیں ، لہذا سند متصل ہوگی ۔

علامہ مناوی اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں :
(وإن من لبسة الأنبياء) بكسر اللام وضمها أي مما يلبسونه ويرضون لبسه (القميصَ قبل السراويل) يعني يهتمون بتحصيله ولبسه قبله ، لأنه يستر جميع البدن ، فهو أهم مما يستر أسفله فقط . وفيه أن السراويل من لباس الأنبياء . [فيض القدير 2/532]

حدیث  پر عمل کی دو صورتیں سمجھ میں آتی ہیں :
1- جب جسم برہنہ ہو ، اور کپڑے پہننے کے وقت وہاں کسی کی نظر پڑنے کا خدشہ نہ ہو ۔
2- جب پرانے کپڑے اتار کر نئے پہننے کا ارادہ ہو (تبدیل لباس) تو اس وقت قمیص کرتہ پہلے پہنے ۔
ان کان صوابا فمن اللہ ، واللہ اعلم وعلمہ اتم واحکم

بعض روایتوں میں تہبند  بیٹھ کر پہننے کی فضیلت یہ بتائی گئی کہ اس سے پہلو کا درد نہیں ہوتا ۔ یہ بات مجھے روافض کی بعض کتابوں میں ملی ، ہماری کتابوں میں اس سلسلہ میں کوئی بات کسی کے علم میں ہو تو مستفیض فرمائیں ۔

رقمہ العاجز :محمد طلحہ بلال احمد منیار
31/10/2017

Comments

Popular posts from this blog

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جنت میں جانے والے جانور

تخریج حدیث : النکاح من سنتی