بچے کا نام تبرکا (محمد) رکھنے کی روایتیں
سوال : کیا بچے کا نام (محمد) رکھنے کی احادیث میں کوئی فضیلت وارد ہے ؟
الجواب :
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے
منسوب ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :
( مَنْ وُلِدَ لَهُ مَوْلُودٌ فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا
تَبَرُّكًا بِهِ كَانَ هُوَ وَمَوْلُودُهُ فِي الْجَنَّةِ ) . [ فضائل التسمیة لابن أبی بکیر
: 30 ، مشیخة قاضي المارستان :453] .
ترجمہ : "
جس نے اپنے پیدا ہونے والے بچے کا نام تبرکاً محمد رکھا ، وہ اور اس کا بچہ دونوں جنتی ہوں گے " .
حکم : موضوع ( من گھڑت ) : یہ جھوٹی روایت ہے اسے تراشنے والاحامد بن حماد بن مبارک عسکری ہے، جیسا کہ :
· حافظ
ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
" المتهم
بوضعه حامد بن حماد العسکري" اس حدیث کو گھڑنے کا الزام حامد بن
حماد عسکری کے سر ہے [ تلخیص کتاب الموضوعات :
ص35 ].
· حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اسے [موضوعات 1/57]
میں ذکر کیا ہے .
· جبکہ حافظ سیوطی کا [ اللآلیٔ المصنوعة
: 1/106]
میں اس جھوٹی روایت کی سند کو " حسن " کہنا انتہائی درجہ کا تساہل ہے.
اہل علماہل علم کی تصریحات:
محمد نام کی فضیلت اور فوائد و برکات کے متعلق جتنی
بھی احادیث وارد ہوئی ہیں، وہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں، جیسا کہ :
·
حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں : "وقد روي في هذا الباب أحادیث ، لیس فیها ما یصح "
اس باب میں بیان کی جانے والی کوئی
روایت صحیح نہیں ۔ [ الموضوعات : 1/158 ]
·
حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں : " وهذه أحادیث مکذوبةٌ " یہ ساری روایتیں جھوٹی ہیں۔ [ میزان الاعتدال في نقد الرجال
: 1/129 ]
·
حافظ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : " وفي ذلک جزءٌ ، کله کذب " اس بارے میں پورا ایک کتابچہ ہے جو کہ سارا جھوٹ کا پلندہ ہے .
[ المنار
المنیف فی الصحیح و الضعیف : ص 52]
·
علامہ حلبی کہتے ہیں : " قال بعضهم : ولم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، وکل
ماورد فیه ؛ فهو موضوع "
بعض علما کا کہنا ہے کہ محمد نام کی
فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ، بلکہ
اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری روایات من گھڑت ہے۔[ إنسان العیون في سیرة الامین المأمون المعروف
بالسیرة الحلبیة : 1/121 ]
·
علامہ زرقانی لکھتے ہیں : " وذکر بعض الحفاظ أنه لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حديث
" بعض
حفاظ کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ۔ [ شرح الزرقانی علی المواهب اللدنیة : 7/307
]
·
ابن عراق کنانی لکھتے ہیں : " قال الأُبی : لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، بل قال الحافظ أبو
العباس تقی الدین الحراني : کل ما ورد فیه ؛ فهو موضوع . " علامہ اُبّی کہتے ہیں کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں
، بلکہ حافظ ابو عباس تقی الدین حرانی (
یعنی ابن تیمیہ رحمہ اللہ ) کے بقول اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری کی ساری
روایات من گھڑت ہیں۔ [ تنزیه الشریعة المرفوعة عن الاخبار الشنیعة الموضوعة 1/174 ].
Comments
Post a Comment