کنت کنزا مخفیا ...کی تحقیق

" کنت کنزا مخفیا ... الخ " کا جو فقرہ حدیث قدسی کے عنوان سے مشہور ہے، وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی بھی سند سے ثابت نہیں ہے۔
علامہ سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: " کنت کنزا لا أُعرَف فأحببتُ أن أُعرَف  ... قال ابن تیمية : إنه لیس من کلام النبي صلی الله عليه وسلم ، ولا یعرف له سندٌ صحیح ولا ضعیف ، و تبعه الزرکشيُّ و شیخُنا ( یعنی ابن حجر ) "(المقاصد الحسنہ للسخاوی ص327)۔
نیز علامہ عجلونی نے بتایا ہے کہ صرف علامہ ابن تیمیہ ہی نہیں، حافظ ابن حجر، علامہ زرکشی اور علامہ سیوطی نے بھی یہی کہا ہے کہ :اس روایت کی کوئی سند نہیں ہے نہ صحیح، نہ ضعیف ۔(کشف الخفاء للعجلونی 2/173)
اور اسنی المطالب (ص۲۴۳) میں لکھا ہے کہ : اس حدیث کو بعض صوفیاء تساہلاً حدیث قدسی کے طور پر ذکر کرتے ہیں ۔اور علامہ آلوسی روح المعانی (سورہ ذاریات) میں فرماتے ہیں  : ومن يرويه من الصوفية معترفٌ بعدم ثبوته نقلا لكن يقول : إنه ثابت كشفاً .

البتہ آیت کریمہ میں ضرور وارد ہوا ہے کہ : { وَمَا خلقتُ الجنَّ و الإنسَ إلا لیَعبُدون ) جس کی تفسیر : (لیعرفون)  سے مجاہد بن جبر نے کی  ہے ۔ قَالَ مُجَاهِدٌ: إِنَّ الْمَعْنَى: إِلَّا لِيَعْرِفُونِي. قَالَ الثَّعْلَبِيُّ: وَهَذَا قَوْلٌ حَسَنٌ لِأَنَّهُ لَوْ لَمْ يَخْلُقْهُمْ لَمَا عُرِفَ وُجُودُهُ وَتَوْحِيدُهُ ( فتح القدير للشوكاني 5/110 ).

Comments

  1. ارید ان اقراء کتاب الاحادیث و بعد ذالک ارسل الرسالہ

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

جنت میں جانے والے جانور

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جزی اللہ محمدا عنا ما ھو اھلہ کی فضیلت