مشورہ کی دعا

كيا يہ مشوره كی دعاہے؟   
( اللّهم اَلهِمنا مَرَاشِدَ اُمورنا واَعِذنا مِن شُرور انفُسنا ومن سَيئاتِ اعمالنا )
اس کا جواب مجھے مطلوب ہے

الجواب  : اس دعا کے الفاظ  ترمذی شریف کی ایک طویل حدیثمیں اس طرح سےواردہوئےہیں :

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَبِي: يَا حُصَيْنُ كَمْ تَعْبُدُ اليَوْمَ إِلَهًا؟ قَالَ أَبِي: سَبْعَةً سِتَّةً فِي الأَرْضِ وَوَاحِدًا فِي السَّمَاءِ. قَالَ: فَأَيُّهُمْ تَعُدُّ لِرَغْبَتِكَ وَرَهْبَتِكَ؟ قَالَ: الَّذِي فِي السَّمَاءِ. قَالَ: يَا حُصَيْنُ أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَسْلَمْتَ عَلَّمْتُكَ كَلِمَتَيْنِ تَنْفَعَانِكَ. قَالَ: فَلَمَّا أَسْلَمَ حُصَيْنٌ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ عَلِّمْنِيَ الكَلِمَتَيْنِ اللَّتَيْنِ وَعَدْتَنِي، فَقَالَ: قُلْ: اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي، وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي . رواه الترمذی (3483).
ترجمہ : حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے باپ ‏( حضرت حصین ‏) سے جو اس وقت تک ایمان و اسلام کی دولت سے بہرہ مند نہیں تھے فرمایا : اے حصین آج کل تم کتنے معبودوں کی بندگی کرتے ہو؟ میرے باپ نے عرض کیا کہ : سات معبودوں کی جن میں سے چھ تو زمین پر ہیں ‏، اور ایک آسمان میں ہے ‏( جو سب کا خالق ہے ‏) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پھر ان میں سے کون سا معبود تمہاری امید اور تمہارے خوف کا مرجع ہے؟ یعنی ان میں سے کس معبود سے تم ڈرتے ہو اور اس سے بھلائی کی امید رکھتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا : جو آسمان میں ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حصین ! جان لو اگر تم مسلمان ہو جاتے تو میں تمہیں دو کلمے سکھاتا جو تمہیں دنیا و آخرت میں فائدہ پہنچاتے ،حضرت عمران کہتے ہیں کہ : چنانچہ جب میرے باپ حضرت حصین مسلمان ہو گئے تو انہوں نے عرض کیا کہ : یا رسول اللہ ! مجھے اب وہ دو کلمے بتائیے جس کا آپ نے وعدہ کیا تھا؟ آپ نے فرمایا یہ پڑھو (اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي، وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي) اے اللہ ، میرے دل میں میری ہدایت ڈال دے ، اور میرے نفس کی برائی سے مجھے پناہ دے۔

يہ دعا احاديث ميں اسی طرح مذکورہے،اور حديث سے یہ بھی معلوم ہورہا ہے کہ يہ دعا کسی مخصوص وقت اور کام کے لئے نہيں ، عام ہے، بلکہ مشورہ کی کوئی خاص دعا بعينہ الفاظ کےساتھ یا دیگر الفاظ سے مجھے نہيں ملی،بہت ممکن ہے کہ اسی حديث سے اخذ کی گئی ہو...کچھ صيغے اور ضمائر کی زيادتی  وتبدیلی کے ساتھ۔

مشورہ کے وقت مذکورہ دعا پڑھنے کی اگرچہ کوئی ممانعت معلوم نہیں ہوتی ہے ، ليکن اسےمشورہ کی مسنون  دعا سمجھ کر نہ پڑھا جائے۔


نوٹ : مذکورہ بالا دعا ، حدیث کی کتابوں میں متعدد الفاظ سے وارد ہوئی ہے ، چند دیگر الفاظ ملاحظہ فرمائیں :

اللهُمَّ قِنِي شَرَّ نَفْسِي ، وَاعْزِمْ لِي عَلَى أَرْشَدِ أَمْرِي . مسند احمد
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَهْدِيكَ لِأَرْشَدِ أَمْرِي ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي . طبرانى
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَهْدِيكَ لِأَرْشَدِ أُمُورِي ، وَأَسْتَجِيرُكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي . طبرانى
اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي ، وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَعْزِمَ لِي عَلَى رُشْدِ أَمْرِي . مشكل الآثار
اللهم ألهمني رُشدي، وقني شرَّ نفسي .جامع المسانيد لابن كثير
اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي وَعَافِنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي . الاسماء والصفات للبيهقى
اللَّهُمَّ قِنِي شَرَّ نَفْسِي، وَاعْزِمْ لِي عَلى رُشْد أَمْرِي ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أعْلَنْتُ، وَمَا أَخْطَأتُ، ؤمَا عَمَدْتُ، وَما جَهِلْت . ابن حبان وغيره

Comments

  1. الدعاء المأثور : اللهم ألهمني رشدي وأعذني من شر نفسي .... فقط

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

اللہ تعالی کی رضا اور ناراضگی کی نشانیاں

جنت میں جانے والے جانور

تخریج حدیث : النکاح من سنتی